Maktaba Wahhabi

29 - 660
ان کاشمارشیخ الکل میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کے معاصرین میں ہوتاہے۔الشیخ حسن یمنی نے نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ کےدورمیں یمن سے ہجرت کرکےریاست بھوپال میں مستقل سکونت اختیارکرلی تھی اورپھر بھوپال میں ہی علم وتحقیق اوردرس وتدریس کا سلسلہ شروع کیا ۔لوگ اپنے مسائل کے حل کے لیے ان طرف رجوع کرتے۔شیخ نے اپنی زندگی میں بہت سے فتاوی جاری کیے۔شیخ حسین بن محسن بہت بڑے محدث اورفقیہ تھے۔وہ کسی موضوع پر بحث کرتے وقت احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تحقیق تفصیل سے کرتے اورتمام ماخذ سے رجوع کرلینے کے بعد ہی کسی مسئلہ پر آخری رائے دیتے تھے۔ان کے فتاوی اورفقہی رسائل کا مجموعہ ان کی وفات کے بعد ٢جلدوں میں’’نورالعین من فتاوی الشیخ حسین‘‘کے نام سے ان کے بیٹے محمد نے تیارکیا۔اس کی پہلی جلد١٣٢٢ھ میں لکھنؤ سے شائع ہوئی جبکہ دوسری جلدکاکوئی پتانہ چل سکا۔اس فتاوی میں شیخ حسین نے ہر مسئلہ پر تفصیل سےبحث کی ہے اورپوری تحقیق کے بعددلائل کی روشنی میں راجع مسلک کاتعین کیا ہے۔ ٤۔۔۔۔۔۔فتاوی مولاناشمس الحق عظیم آبادی مولاناشمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ حضرت میاں نذیر حسین دہلوی کے نامورتلامذہ میں سےایک تھے۔جنھیں اللہ تعالی نے علم وعمل کا حظ وافرعطاکیا تھااورآپ متعدداوصاف کے حامل تھے۔ ان کی ولادت١٨٥٧ءمیں ہوئی اوروفات١٩١١ءانھوں نے عون المعبود شرح ابی داود اوردارقطنی کے شروح وحواشی کی صورت میں علم حدیث کی جو خدمت کی وہ پوری دنیامیں اسلامی تحقیقات سے دلچسپی رکھنے والوں کو فائدہ دے رہی ہے۔مولانا عظیم آبادی کا کام لکھنا پڑھنا تھا۔وہ صبح وشام درس وتدریس اورتصنیف وتالیف میں مصروف رہتے ۔وہ فتاوی نہایت مفصل اورجامع لکھتے تھے۔ان کے فتاوی کا بہت جاندار اورشاندارمجموعہ معروف محقق اورعالم دین مولانا غازی محمد عزیزصاحب نے مرتب کیا ہے۔اس میں مولاناڈیانوی کے ٥۰فتاوی ہیں جواردو،عربی اورفارسی پر مشتمل ہیں۔ان کے اردوتراجم بھی
Flag Counter