Maktaba Wahhabi

518 - 660
’’مجھےچھوڑدوجب تک میں تمہیں چھوڑےرکھوں، جس سےروکوں اس سے رک جاواورجس چیز کا حکم دوں اپنی طاقت کے مطابق اسے بجالاؤ۔ ‘‘ اورمعانقہ کرنااباحت اصلیہ کےتحت جائز ہے، کیونکہ نہ توشریعت نے اس سےروکاہےاورنہ کوئی سختی کی ہے تویہ مباح ہے۔ امام دارقطنی نے اپنی سنن اورابونعیم نے الحلیہ اورامام بیہقی نے سنن الکبریٰ اورطبرانی نے معجم الکبیرمیں ابوثعلبہ الخشنی رضی اللہ عنہ سےایک روایت نقل کی ہے جس کے الفاظ تقریباًایک جیسے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ان اللّٰه تعاليٰ فرض فرائض فلاتضيعوها وحد حدودا فلا تعتدوها و حرم اشياء فلاتنتهكوها و سكت عن اشياء رحمة لكم غيرنسيان فلا تبحثوا عنها)) (هذاحديث حسن كمال قال النووي) ’’بےشک اللہ تعالیٰ نے فرائض رکھے ہیں انہیں ضائع مت کرواورجواس نےحدیں مقررفرمائی ہیں ان کی خلاف ورزی نہ کرواورحرام اشیاء کی خلاف ورزی نہ کرواورجن اشیاء کاحکم بیان نہیں کیاگیاسکوت اختیارکیاگیاہے تویہ اس کی تم پررحمت ہے نہ کہ وہ بھول گیا ہے، ان کے بارے میں بحث میں نہ پڑو۔ ‘‘ تویہ سکوت عنہ عمل ہے ہمیں اس میں بحث سےگریزکرناچاہیےاوریہ مباح بلکہ مندوب ہے، اخلاص نیت سے۔ اورجوسفرسےواپس آئےتواس کےساتھ معانقہ کرنے کے ثبوت میں بہت سارےآثارواردہوتے ہیں لیکن مقیم کے بارہ میں اسی طرح کے آثارنہیں ملتے۔ مسافرسفرسےآتاہےتواس کےساتھ معانقہ کی کوئی خاص علت نہیں بلکہ صرف اظہارمحبت ہوتاہےتویہی علت اصلیہ مقیم میں بھی موجودہے اورگزشتہ دوروایتیں بھی اس کی تائیدکرتی ہیں کہ مقیم سےمعانقہ کیاجاسکتاہے۔ معجم الاوسط للطبرانی اورتحفہ الاحوذی شرح ترمذی میں ایک حدیث ہے کہ
Flag Counter