Maktaba Wahhabi

326 - 660
تاکہ سب لوگوں کو جمعہ کی نمازوخطبہ وغیرہ کے وقت قریب ہونے کا علم ہوجائے اس لیےیہ ضروری نہیں کہ اس اذان کو خواہ مخواہ باہرجاکرکسی مقام پردیناچاہئے بلکہ جہاں سے بھی آوازلوگوں تک پہنچ جائےصحیح ہے۔ مثلاً مسجد کے مینارپریامسجد میں ہی کسی بلند جگہ پرکھڑے ہوکراذان دی جائے یاآج کل مسجدوں میں لاؤڈاسپیکرلگائے جارہے ہیں،پھر وہیں لاؤڈاسپیکرکےقریب ہی کھڑے ہوکراذان دینی چاہئے یعنی مقصدآوازپہنچانا ہے اوریہی محققین کا مسلک ہے۔ هذا ماعندي والعلم عنداللّٰه العليم الخبير وهو اعلم بالصواب! مسجد كو منتقل كرنا سوال:كسی گاؤں میں ایک مسجد ہے وہاں کے باسی اسی مسجد میں نمازاداکرتے ہیں جبکہ اب صورتحال یہ ہے کہ اس گاوں کے لوگ کسی مجبوری کی بناء پر اس گاوں کوترک کرکے کسی اورجگہ منتقل ہوناچاہتے ہیں اب سوال یہ ہے کہ کیا وہ اس مسجد کے سامان سےجہاں پر وہ منتقل ہونا چاہتے ہیں نئی مسجد بناسکتے ہیں واضح ہوکہ اگراس مسجد کو اسی حالت میں چھوڑدیتے ہیں تووہ بالکل غیر آبادہوکررہ جائے گی اس کا پوراسامان ضائع ہوجائے گا؟ الجواب بعون الوھاب:مساجد تمام مسلمانوں کے لیے وقف ہواکرتی ہیں اوروقف فی سبیل اللہ کا یہ حکم ہوتا ہے کہ اس میں بلاوجہ تغییر وتبدیلی نہ کی جائے اسے ضائع نہ کیا جائے،اس سے وہی کام لیا جائے جس کے لیے اسے وقف کیا گیا ہے لہٰذا بلاوجہ مسجد میں نامناسب تبدیلی کرنا یا اسے ضائع کرنا یا اسے ختم کرنا اسے غیر آبادکرناناجائز ہے، اس کے متعلق(جہاں وہ مسجد ہے)وہاں کے تمام باسی مسلمانوں پر ایک جتنا حق ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ اگر کوئی اضطراری صورت پیش آجائے توبھی اس میں تغیر وتبدل یا اسے ترک کرنا اسے نئی صورت میں تعمیر کرنا کسی صورت میں بھی جائز نہیں بلکہ اس کے متعلق بھی اللہ تعالیٰ اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے راہنمااصول عطافرمائے ہیں جن سے مذکورہ تمام باتیں جائز
Flag Counter