Maktaba Wahhabi

327 - 660
ہوسکتی ہیں۔ (1):اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿لَا يُكَلِّفُ ٱللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا﴾ (البقرۃ:۲۸۶) ’’ہر کسی بھی شخص کو اللہ تعالیٰ اس کی طاقت وقدرت سےزیادہ احکام لاگونہیں کرتا۔’‘ (٢):﴿فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ (التغابن:۱۶) ’’ لہٰذا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اوراس کےاوامرانحرافی سے اپنی وسعت وطاقت کے مطابق بچیں۔‘‘ (٣):﴿يَسْـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلْخَمْرِ‌ وَٱلْمَيْسِرِ‌ ۖ قُلْ فِيهِمَآ إِثْمٌ كَبِيرٌ‌ۭ وَمَنَـٰفِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَآ أَكْبَرُ‌ مِن نَّفْعِهِمَا﴾ (البقرۃ:۲١٩) ’’آپ سے شراب اورجوئے کے متعلق پوچھتے ہیں آپ فرمائیں کہ ان دونوں میں نقصان بھی ہے تولوگوں کے لیے کچھ فوائدبھی ہیں تاہم ان کے نقصانات فوائدسے زیادہ ہیں۔‘‘ اس مقام پر’’اثم‘‘بمعنی نقصان ہے تفصیل کی یہاں گنجائش نہیں۔ اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ اضافی فائدےاورنقصان سے کوئی چیز بھی خالی نہیں،حتیٰ کہ محرمات میں بے شمارنقصانات کے ساتھ ساتھ کچھ فوائدبھی ہیں، لہٰذا اس آیت سے یہ اصول اخذہوتا ہےکہ جب کہ کوئی بھی چیزاضافی نفع ونقصان سےخالی نہیں توپھرہرچیزکےمتعلق حکم معلوم کرنے کے لیے یہ دیکھنا پڑے گاکہ اس کا نفع زیادہ ہے یا نقصان، اگر نقصان زیادہ ہے توپھرتوتھوڑی منفعت کو کچھ وزن نہیں دیا جائے گابلکہ نقصان کو مدنظررکھتے ہوئے اس چیز سےاجتناب وپرہیز لازمی ہے۔ (٤):﴿وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّ‌مَ عَلَيْكُمْ إِلَّا مَا اضْطُرِ‌رْ‌تُمْ إِلَيْهِ﴾ (الانعام۶/۱۱۹) اللہ تعالیٰ نے محرمات (حرام کردہ چیزوں )کو تفصیل سے بیان کیا ہے مگریہ کہ تم مجبورہوجاوکہ تمھیں محرم چیزسےکسی طرح بھی مخرج نظرنہ آئے۔ اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ ہرمحرم وممنوع چیز نہایت اضطراری اورانتہائی مجبوری کی حالت میں جائزہوجاتی ہے لیکن وہاں یہ خیال رہے کہ اس کا م یا چیز یاامرکے ارتکاب کے علاوہ کوئی دوسری متبادل صورت نہ ہواگرکوئی متبادل صورت موجودہے توپھرہرگزہرگزاس ممنوع چیز کا
Flag Counter