Maktaba Wahhabi

249 - 660
اوراس کی نماز ہوجاتی ہے البتہ اس کو اپنی طہارۃ کے لیے حتی الامکان پوری کوشش کرنی چاہیئےاورہر نماز کے وقت نیا وضو کرے اوراپنی شرمگاہ کو دھوڈالے پھر نماز پڑھتا رہے ۔ان شاء اللہ مقبول ہوگی۔ هذا ماعندي والعلم عنداللّٰه العلام وهو اعلم بالصواب ۔ ہندودھوبی کاحکم سوال:کیاایک ہندومسلمان کے کپڑے دھوسکتا ہے؟ الجواب بعون الوھاب:جی ہاں مسلمان کے کپڑے ہندودھوسکتاہے۔کیونکہ حدیث میں موجود ہے کہ ایک یہودی کا بیٹا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا۔ ((عن انس رضي اللّٰه عنه قال كان غلام يهودي يخدم النبي صلي اللّٰه عليه وسلم فمرض فاتاه النبي صلي اللّٰه عليه وسلم يعوده فقعد عندراسه فقال له اسلم فنظر الي ابيه وهو عنده فقال اطع اباالقاسم فاسلم فخرج النبي صلي اللّٰه عليه وسلم وهو يقول الحمدللّٰه الذي انقذه من النار.)) [1] اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غیر مسلم کی خدمت مسلمان کے لیے جائز ہے۔ مریض کی امامت سوال:سلسل البول کا مریض دوسرے کسی امام کے نہ ہونے کے سبب نماز کی امامت کراسکتا ہے یا نہیں؟ الجواب بعون الوھاب: سلسل البول کاعارضہ بھی ایک بیماری ہے جیسے دوسری بیماریاں ہیں اورجیسے دوسری بیماریوں والاامام ہوسکتا ہے تویہ بھی ہوسکتا ہے اس لیے کہ اگردوسرا امام نہ ہواوریہ سلس البول کا مریض امامت کا زیادہ حقدارہوتوپھر علیحدہ علیحدہ نماز
Flag Counter