Maktaba Wahhabi

448 - 660
دوران عدت کانکاح سوال: کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ محمدفوت ہوگیا اس کی بیوی سکینہ نے عدت پوری ہونے سےقبل ہی بغیرولی کی اجازت کے دوسری جگہ نکاح کرلیا۔ حالانکہ اس میں اس کا والد اللہ بخش بھی ناراض ہے، اب بتائیں کہ شریعت محمدی کے مطابق یہ نکاح صحیح ہے یا نہیں؟ الجواب بعون الوھاب:معلوم ہونا چاہیئے کہ یہ نکاح ناجائز ہے اس میں دوشرطیں ہیں۔ (1)سکینہ کی عدت پوری ہونی چاہئے۔ (2)ولی یعنی(والد)راضی ہوناچاہئےجس طرح حدیث میں ہے: ((لانكاح الابولي.)) اوردوسری روایت ہے: ((ايماامرأة نكحت بغيراذن وليهافنكاحهاباطل.)) [1] دونوں شرائط کی عدم موجودگی کی وجہ سےنکاح باطل اورناجائزہوگا۔ هذا ماعندي و اللّٰہ اعلم بالصواب سوال: کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ مشتاق بن ریاض احمد کا نکاح بچپن میں مسمات مختاراں بی بی سےکروایاگیااب مختاراں بی بی نے بلوغت کےبعدانکارکردیاہےکہ مجھےیہ نکاح قبول نہیں ہےکیونکہ مشتاق احمد بن ریاض احمدبدعتی اورجواری ہے لہٰذا وہ مشرک ہے اورمیں ایک مشرک کے ساتھ شادی نہیں کرناچاہتی ۔ جب کہ مسمات مختاراں کی ابھی رخصتی بھی نہیں ہوئی ہے۔ شریعت کے مطابق بتائیں کہ یہ نکاح جائزہےیانہیں؟
Flag Counter