Maktaba Wahhabi

333 - 660
ہوئیں توآپ نےانہیں دورکعت نفل باجماعت پڑھائی، جیساکہ کتب احادیث سےثابت ہے۔اورصحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہماسےایک روایت ہےکہ ایک دفعہ یہ اپنی خالہ اورام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہاکےگھررات کوٹھہرے،جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تہجدکےلیےاٹھےتوابن عباس بھی ساتھ اٹھ کروضوکرکےآپ کےبائیں طرف کھڑےہوگئےتوآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےان کواپنےدائیں طرف کھڑاکرلیااورابن عباس رضی اللہ عنہمانےآپ کی اقتدامیں مکمل نمازتہجداداکی۔صلاۃالتسبیح بھی چونکہ نوافل سےہےتوانہیں بھی باجماعت اداکیاجاسکتاہے،چاہےرمضان ہویاغیررمضان،ہاں! ایک بات کاخیال رکھےکہ کوئی خاص مہینہ یاجگہ مقررنہ کرےیاخاص دن مقررنہ کرےکہ اگراس میں نفلی عبادت کروں گاتوزیادہ ثواب ہوگاعلاوہ اس دن یامہینےکےکہ جوشریعت میں بیان کردیئےگئے، توہم پریہ لازم ہےکہ ہم شرعی حدودکاخیال رکھیں ان سےتجاوزنہ کریں۔والله اعلم بالصواب دعائےقنوت قبل رکوع یابعدالرکوع سوال:وتروں میں دعائےقنوت رکوع کےبعدپڑھنی چاہیےیا رکوع سےپہلےہاتھ اٹھاکریاہاتھ باندھ کریاکھلےچھوڑکراورتین رکعت وتر کی دوسلام سےپڑھتےوقت نیت کس طرح ہو؟ صرف قرآن وحدیث کےعین مطابق جواب دیں؟ الجواب بعون الوھاب:(١)۔۔۔۔وترمیں قنوت رکوع سےپہلےبھی آئی ہےرکوع کےبعدبھی آئی ہےجیساکہ نسائی شریف وغیرہ کتب حدیث سےصحیح طورپرمعلوم ہوتاہےیعنی یہ دونوں امرجائزہیں۔ البتہ میری تحقیق بخاری وغیرہ کی حدیث سےیہی ہےکہ اکثرطورپروترمیں قنوت رکوع سےقبل پڑھنی چاہیےاورفرض نمازمیں رکوع کےبعد۔ لیکن حدیث کی روسےدونوں باتیں واردہیں باق اگررکوع سےقبل قنوت پڑھےتوہاتھ باندھ کراوراگررکوع کےبعدتوہاتھ چھوڑکر۔ (٢)۔۔۔۔خاص طورپروترمیں دعائےقنوت کےلیےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےکوئی حدیث
Flag Counter