Maktaba Wahhabi

470 - 660
کرتے ہیں۔ حسدکرنے والے کے متعلق صحیح حدیث میں اس طرح ہے کہ : ’’حسدانسان کی نیکیوں کو اس طرح کھاجاتا ہےجس طرح آگ لکڑیوں کوکھاجاتی ہے۔ ‘‘ باقی سائل کے نقل کردہ الفاظ مجھے یادنہیں، مخلوق کو تکلیف دینے والے کے متعلق صحیح بخاری میں اس طرح ہے کہ مسلمان وہ ہےجس کی زبان اورہاتھ سے دیگر لوگ محفوظ ہوں اورفرمایاوہ شخص کامل مومن نہیں جس کی شرارتوں سےاس کا پڑوسی محفوظ ومامون نہیں۔ باقی آگے سائل نے نماز وغیرہ کے متعلق لکھا ہے اس لیے عرض ہے کہ پہلے لکھ چکاہوں کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کسی پر ذرہ برابربھی ظلم نہ کرے گا۔ لہٰذا ان کاموں کےمرتکب کی نماز(اگراس نے صحیح طریقےپرپڑھی ہے اوراللہ سبحانہ و تعالیٰ کافرض سمجھ کراس کی رضاکےحصول کے لیے اداکی ہے تووہ نماز)اوردیگر اس طرح کے کام ضائع نہیں ہوں گے۔ بلکہ اصل معاملہ اس طرح ہوگا کہ اگرکسی شخص نے کسی کے ساتھ بھی ظلم وزیادتی کی ہوگی اوراس کی زندگی میں اس کا حق تلف کیا ہوگاتواگراس نے اس سے معافی طلب نہیں کی توآخرت میں اس کے اعمال میں سے مظلموں کوظلم کے بقدردیا جائے گا۔ پھراگرمظلوموں میں نیکیوں کی تقسیم کے بعد بھی اس کی کوئی نیکی بچ گئی تونجات پاجائے گااوراگرکوئی نیکی نہ رہی بلکہ سارےکےسارے اعمال مظلوموں میں تقسیم ہوگئے تووہ جہنم میں داخل کردیا جائے گا۔ پھربعد میں ایمان اورتوحید پر مستقیم رہنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے خصوصی فضل وکرم سےنجات پاجائے گااوریہی صحیح احادیث سے معلوم ہوتا ہے ۔ هذا ماعندي و اللّٰہ اعلم بالصواب سودی کے پیچھے نمازپڑھنا سوال:ایک شخص جوسود کوجائزکہتا ہے(جس کا تذکرہ پہلے سوال میں کیا جاچکاہے۔ )کیا اس کی اقتداءمیں نماز ہوسکتی ہے یا نہیں؟
Flag Counter