Maktaba Wahhabi

451 - 660
الجواب بعون الوھاب:معلوم ہونا چاہیئے کہ اس لڑکی کاحقدارسموں ہوگاکیونکہ انہوں نے اپنی لڑکی دےکراپنے بھائی عبدالغنی کی شادی کروائی تھی۔ اب وہی اس کی بیٹی کاحقدارہےاسی کا حق رہتا ہے جب کہ عبدالرحمن کواپناحق مل چکاہےاب اس کاحق باقی نہیں رہے گا اورسموں نے اپنے بھائی کے ساتھ شرط رکھی تھی کہ آپ کی شادی میں کراؤں گااورجولڑکی پیداہوگی وہ میری ہوگی۔ هذا ماعندي و اللّٰہ اعلم بالصواب معدوم چیزکاسودہ سوال: کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ماں، بیٹی ، بہن، پیسوں میں دینایاعوض یاپیٹ کابچہ لیناجائز ہےیانہیں؟ الجواب بعون الوھاب:مختصراً گزارش یہ ہے کہ آزادمرداورآزادعورت کوپیسوں میں بیچناشرعاًجائز نہیں ہے کیونکہ وہ آزادہونے کی حیثیت سےکسی کی ملکیت نہیں ہیں۔ کتب احادیث میں ان کابیچناممنوع ہے۔ اگرکوئی بھی مرددنیاوی لالچ میں آکران کوبیچے گاتواس کاحق ولایت ختم ہوجائے گا۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو اس قبیح فعل سےبچائے۔ آمین! اسی طرح وٹہ سٹہ یا عوض کانکاح بھی شرعاًجائز نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: ((لاشغارفي الاسلام)) [1] اسی طرح پیٹ کالکھابھی لیناجائز نہیں ہے۔ کیونکہ جوچیز معرض وجود میں نہیں ہے اس کاعقدکرناہرگزجائز نہیں ہے۔ هذا ماعندي و اللّٰہ اعلم بالصواب سوال: کیافرماتے ہیں علماء دین اورمفتیان شرع متین اس مسئلہ کےمتعلق کہ ایک شخص بنام عاشق حسین نے اپنی دادی کااس وقت دودھ پیاکہ جب دودھ اس کی غذاتھی اوراس دودھ کی مقداربہت زیادہ ہے، یعنی عشررضعات سےبھی زیادہ ہے اوروہ دودھ اس کی دادی کو غیرفطری طورپرہواتھا۔ اب سوال یہ ہے کہ عاشق حسین اپنے چاچےمحمدعلی کی کسی بچی
Flag Counter