Maktaba Wahhabi

116 - 660
فن رجال کا علم کہاں سوال:ایک شخص ایسا ہے جس کا تعلق دین اسلام سے ہے جب کہ وہ قرآن مجیداوراس کاترجمہ وتشریح اورکتب احادیث مثلاًصحاح ستہ وغیرہ اوردینی لٹریچرکااچھی طرح مطالعہ کرتا ہے لیکن وہ شخص عربی گرامریعنی صرف ونحو اوراسماء الرجال کے فن سے پوری طرح واقف نہیں ہے اوروہ دعوت وتبلیغ کا شوق رکھتا ہے کیا ایسا شخص قرآن کی تفسیر(ابن کثیر)اورصحاح ستہ کی روشنی میں دعوت وتبلیغ کرسکتا ہے جب کہ بعض احبا ب کا کہنا ہے کہ ایسا شخص جواسماء الرجال کے فن سے واقف نہیں وہ اس حدیث کا مصداق بن سکتا ہے ((من كذب علي متعمدا فليتبوا مقعده من النار.)) (صيح بخاري ومسلم) کیایہ درست ہے؟ الجواب بعون الوھاب:صورت مسئولہ میں ایسا شخص دعوت تبلیغ کرسکتا ہےکیونکہ دعوت و تبلیغ کے لیے اسماء الرجال کے فن سے واقف ہونا ضروری نہیں ہے کیونکہ دعوت تبلیغ کےلیے قرآن حکیم اوراحادیث مبارکہ میں اس طرح کی کوئی حدبندی واردنہیں ہوئی بلکہ تھوڑابہت علم رکھنے والابھی اسلام کی تبلیغ کرسکتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشادفرمایا: ﴿كُنتُمْ خَيْرَ‌ أُمَّةٍ أُخْرِ‌جَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُ‌ونَ بِٱلْمَعْرُ‌وفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ ٱلْمُنكَرِ‌ وَتُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ ۗ وَلَوْ ءَامَنَ أَهْلُ ٱلْكِتَـٰبِ لَكَانَ خَيْرً‌ۭا لَّهُم ۚ مِّنْهُمُ ٱلْمُؤْمِنُونَ وَأَكْثَرُ‌هُمُ ٱلْفَـٰسِقُونَ﴾ (آل عمران: ۰ ١١) ’’تم بہترین ہو تو لوگوں کے لیے پیداکی گئی ہوتم بھلائی کاحکم دیتے ہواوربرائی سے روکتے ہو اوراللہ پر ایمان رکھتے ہواوراگرتمام اہل کتاب بھی ایمان لے آتے ان کے حق میں توبہتر تھا۔ان میں سے تھوڑے ہیں جو ایمان لائے ورنہ اکثر نافرمان ہیں۔‘‘
Flag Counter