Maktaba Wahhabi

33 - 660
میں ١٩٥٤ء میں پہلی بارشائع کیا تھا۔ پہلی جلد کے صفحات ٨۰٨اوردوسری جلد کے صفحات٧٩٦ہیں۔فتاوی ثنائیہ میں انسانی زندگی میں پیش آمدہ مسائل کو قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان کیاگیا ہے۔مولاناثناءاللہ امرتسری کاجواب مختصر اورجامع ہوتا تھا۔وہ اختصار کے ساتھ مسئلے کی جزئیات تک بیان کرجاتے تھے۔ ان کے فتاوی پر مولانا شرف الدین دہلوی رحمہ اللہ (وفات١٩٦١)نے بڑے مفید حواشی سپرد قلم کیے ہیں۔جس سے ان فتاوی کی اہمیت وافادیت اوربھی دوچندہوگئی ہے۔ مولانا ثناءاللہ امرتسری جون١٨٦٨میں پیدا ہوئے اور١٥مارچ ١٩٤٨ءکوسرگودھا میں وفات پائی۔ ٩فتاوی اہل حدیث حضرت العلام حافظ عبداللہ محدث روپڑی رحمہ اللہ اپنے دورکے اونچے مقام ومرتبہ کےحامل عالم دین تھے۔دینی علوم وفنون میں انھیں کامل دستگاہ حاصل تھی۔ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم اوراس کے اطراف سے آگاہی رکھتے تھے۔سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کےشیدا و والاتھے۔مسلک اہلحدیث کے بہت بڑے مبلغ اورداعی تھے،اسی مشن میں انھوں نے عمر بسر کردی ۔فتوی نویسی میں بھی انھیں کامل دسترس تھی۔فتوی بڑامدلل لکھتے تھے اوراس میں قرآن وحدیث کے ساتھ ساتھ مسلک سلف کی پوری پوری ترجمانی کرتے۔حافظ عبداللہ روپڑی کے فتاوی دوجلدوں پر مشتمل ہیں۔ان میں ہفت روزہ تنظیم اہلحدیث روپڑاورلاہورمیں شائع ہونے والےفتاوی اوردیگر غیر مطبوعہ فتاوی شامل ہیں۔اس فتاوی کے آخر میں محدث روپڑی کے کچھ عربی فتاوی کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔ فتاوی اہل حدیث میں بہت سے مسائل کا جامعیت سے احاطہ کیا گیا ہےاوراپنے موقف کی تائید میں روپڑی صاحب نے خوب دلائل پیش کیے ہیں۔عصر حاضر کے اکثر علم اورمفتیان کرام فتاوی اہل حدیث کی طرف رجوع کرتے ہیں۔فتاوی اہل حدیث کو مولاناعبداللہ روپڑی صاحب کے شاگردرشیدمولانا محمد صدیق آف سرگودھا مرتب کرکےاپنے
Flag Counter