Maktaba Wahhabi

468 - 660
بہرحال اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ اگرمجبورہوکراپنے حق کے حصول کے لیے یااپنے اوپر ظلم کے دفعیہ کے لیے رشوت دیتا ہے تووہ اس سے گنہگارنہیں ہوگا۔ یہاں یہ بات اچھی طرح سوچ لینی چاہئے کہ آیافی نفس الامراورواقعتاًدینے پر مجبورہے؟اوراس کے علاوہ اس کے پاس اورکوئی چارہ نہیں ہے۔ اگراس کےسوااورکوئی جائزصورت ہے توپھررشوت ہرگزنہیں دینی چاہئے۔ هذا ماعندي و اللّٰہ اعلم بالصواب نقداورادھارمیں فرق سوال:زیدکوبکرایک من گندم اس شرط پر دیتا ہے کہ گندم اس وقت 15روپے من ہے پرتوچوتھے یا پانچویں مہینے بعدمجھے یہ رقم مزید پانچ روپے ڈال کربیس روپے دینا کیا اس طرح کا سواداجائز ہے یا نہیں؟ الجواب بعون الوھاب:جس طرح سوال سے ظاہر ہے کہ بکرجوپانچ روپے مزید لیتاہےوہ چارپانچ مہینے کی ادھارکے سبب لیتا ہے یعنی وہ زائد پیسے محض ادھار والے وقت کی عوض(بدلے)میں ہیں باقی ان کی عوض(بدلے)خریدارکوزیادہ کچھ بھی نہ دیا گیا ہے نہ گندم اورنہ دوسری کوئی چیز اورادھاروالے وقت کے بدلے جورقم زائد لی جاتی ہے وہ سود ہی ہوتی ہے کیونکہ وہ کسی دوسری چیز کے بدلے میں نہیں ہے اوریہ بھی ظاہر ہے کہ اگربیچنے والے کو رقم کیش ملتی تووہ15روپے سے زائد نہ لیتااوراس کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہ زائد رقم(پانچ روپے)محض ادھارکے عوض ہے اوریہ سود ہے اورنص قرآنی موجب حرام ہے لہٰذا یہ سودا ناجائز ہے اوردونوں گروہوں کےراضی ہونے یا نہ ہونے کا کوئی سوال ہی نہیں کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی حرام کی ہوئی چیز دونوں گروہوں کےراضی ہونے سے حلال نہیں ہوسکتی۔ و اللّٰہ اعلم بالصواب! لیس مناکامفہوم سوال:حدیث میں آیا ہے جودھوکہ دیتا ہے"فليس منا"جوچھوٹوں پر رحم نہیں
Flag Counter