Maktaba Wahhabi

28 - 660
حضرت میاں صاحب درس وتدریس کے ساتھ ساتھ تصنیف وتالیف سے بھی شغف رکھتے تھے۔فتوی نویسی میں بھی انھیں مہارت تامہ حاصل تھی۔آپ فتوی بڑامدلل اورجامع لکھتے اورقرآن وحدیث کے دلائل کی روشنی میں پوچھے گئے سوالات کا شافی جواب دیتے۔ ‘‘فتاوی نذیریہ’’حضرت میاں نذیر حسین رحمہ اللہ کے علمی فتاوی کا نہایت عمدہ مجموعہ ہے۔جسے ان کے شاگردرشیدمولاناشمس الحق عظیم آبادی نے مرتب کیا تھا اوراس کی پہلی اشاعت دہلی سے ہوئی جو دوجلدوں پر محیط تھی۔اس کی دوسری اشاعت ١٩٧١ءمیں لاہورسےہوئی جوتین جلدوں پر مشتمل تھی۔اس کے صفحات کی تعداد١٩٣٥ہےاورفتاوی کی تعداد٩٤٣ہے۔ میاں صاحب کے علاوہ اس فتاوی میں بعض دیگرمفتیان کرام کے فتاوی بھی شامل ہیں۔ عقائد،تقلیدواجتہاد، سنت وبدعت طہارۃ وصلوۃ، صدقات وزکوۃ نکاح وطلاق، قربانی وعقیقہ، حدودوتعزیرات، صیدوذبائح، روزہ وحج، حظرواباحت اوربیوع وغیرہ پر تفصیلی جوابات اس فتاوی کی زینت ہیں۔ اہل حدیث اہل علم عام طورپرفتوی نویسی کے وقت فتاوی نذیریہ کی طرف مراجعت کرتے ہیں۔اس میں اکثر فقہی مسائل مل جاتے ہیں،ان پر بحث بھی نسبتا ًتفصیلی ہوتی ہے۔ فتاوی نذیریہ میں اس دورکے مذہبی ،دینی ،فکری اورعلمی حالات کی بھی عکاسی ہوتی ہے۔مرزاغلام احمد قادیانی کی تکفیرکا سب سے پہلا فتوی میاں نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ نے جاری کیا تھا۔ اس کے علاوہ سرسید کے بعض افکاروخیالات پر تنقید،احناف اوراہل حدیث کے درمیان بحث ومباحثہ اورمختلف مذہبی فرقوں اورشخصیات پر تبصرہ بھی اس میں موجود ہے۔فتاوی نذیریہ اپنے مندرجات کے اعتبارسے اہل علم میں خاصے کی چیز ہے اوراہل حدیث فتاوی میں اسے قدرومنزلت کا مقام حاصل ہے۔ ٣۔۔۔۔۔۔نورالعین من فتاوی الشیخ حسین الیمنی شیخ حسین بن محمد محسن یمانی رحمہ اللہ (وفات١٣٢٧ھ)اپنے دورکے مشہور اہل علم تھے۔
Flag Counter