بن مسلم عن ابیہ کو اورمیزان وغیرہ میں امام دارقطنی نے جسے مجہول کہا ہے وہ مسلم بن الحارث بن مسلم ہے نہ کہ حارث بن مسلم ابن الحارث التمیمی اورامام ابن ابی حاتم الجرح والتعدیل میں اس حارث بن مسلم بن الحارث کے متعلق اپنے والد ابوحاتم الرازی سےنقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ حارث بن مسلم تابعی ہے لیکن اس پر کوئی جرح نہیں فرمائی اورنہ ہی مجہول کہا ہے اورکسی امام نے بھی اسے مجہول نہیں کہا۔
لہٰذاامام ابوحاتم الرازی جیسے متشددکی طرف سے اسے تابعی کہنا بتاتا ہے کہ کم ازکم معروف راوی ہے اوراسی حارث کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب التاریخ الکبیرمیں بھی ذکرکیا ہے اس میں بھی ترجیح اسی کو دی ہے کہ الحارث بن مسلم بن الحارث ہی راجح ہے لیکن امام صاحب نے بھی ان پر کوئی جرح نہیں فرمائی۔
لہذا احقرالعبادراقم الحروف کے خیال میں یہ سند کم ازکم حسن ہونی چاہئے یہی وجہ ہے کہ امام نسائی کی کتاب عمل الیوم واللیلۃ کے محقق محشی نے بھی لکھا ہے کہ یہ حدیث ان شاءاللہ حسن ہے ۔مزید تحقیق فی الحال ہمارے علم میں نہیں۔ و اللّٰہ اعلم بالصواب
کیا ضعیف حدیث قابل حجت ہے
سوال: کیا ضعیف حدیث قابل عمل ہے اورکیا صحاح ستہ کی تمام احادیث قابل عمل ہیں اورکیا کچھ حدیثیں موضوع(من گھڑت)بھی ہیں؟
الجواب بعون الوھاب:وہ ضعیف حدیث قابل عمل ہے جس کا ضعف تمام خفیف ہومثلا کسی راوی کا حافظہ معمولی کم ہویا کچھ اورباتیں جو اصول حدیث کی کتب میں مفصلا بیان ہوئی ہیں دوسری شرط یہ ہے کہ وہ حدیث فضائل اعمال میں ہو یعنی جس عمل کی فضیلت کےمتعلق کوئی اورصحیح حدیث واردہوئی ہوتوپھر اسی عمل کی فضیلت کے متعلق کوئی خفیف ضعف کی حامل حدیث کو قبول کیا جائے گا۔
مثلانماز کی فضیلت اوراہمیت کتنی ہی صحیح احادیث سے ثابت ہے پھر جب اسی باب
|