Maktaba Wahhabi

516 - 660
نہیں ہوتی اس لیے کہ یہ محض ان کی ایک نشانی ہوتی ہے اوراحادیث میں یہ نشانیاں دوسروں (حق پرستوں میں)بھی ملتی ہیں اس لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ یہ بیان کی ہوئی نشانی ممنوع ہواورابوداؤدمیں صحیح سندکےساتھ حدیث ہے: ((عن ابن عمررضي اللّٰه عنهما ان النبي صلي اللّٰه عليه وسلم رأي صبيا قد حلق بعض رأسه و ترك بعضه، فنهاهم عن ذالك فقال احلقوه كله اواتركوه كله.)) [1] ’’یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچے کودیکھاجس کے سرکے کچھ بال مونڈے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:یاتوپورےسرکومونڈوادویاسارےپربال رکھ لو۔ ‘‘ کچھ کومونڈوانااورکچھ چھوڑدیناایسا نہ کرواس سےظاہرہوتا ہے کہ سرمونڈواناناجائزنہیں ہے۔ اسی طرح حج پر پوراسرمنڈوانابڑے ثواب کاکام ہے اگریہ کام ناجائزہوتاتوحج پراس کایہ امرنہ ہوتاکیونکہ حج پرایسی کسی چیز کی اجازت نہیں ہے جس کی پہلے منع ہو، البتہ سرمنڈوانےکی بجائے بال رکھنا بہترہیں اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےحج کے سواسرکےبال مکمل طورپرمنڈوائے نہ تھے۔ لہٰذا یہ سنت ہوئی۔ هذا ماعندي واللّٰه اعلم بالصواب نفلی روزے سوال:ماہ شعبان کے درمیان میں جوروزے رکھے جاتے ہیں اورجن پرکچھ اہلحدیث بھائی بھی عامل ہیں یہ احادیث میں سےثابت ہیں یا نہیں؟ان کا حکم کیا ہے؟یہ سنت ہیں یابدعت؟ الجواب بعون الوھاب:صحیح احادیث سےجومعلوم ہوتاہے۔ (جتنامجھےعلم ہے)وہ یہ
Flag Counter