Maktaba Wahhabi

319 - 660
ہےاورنقدنہیں فرمایا،اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ کوئی شخص خودہی صحیح الفاظ کے ذریعے جوشریعت مطہرہ کے مخالف نہ ہوں اگرچہ ماثورنہ بھی ہوں پھر بھی دعامانگ سکتا ہے،کیونکہ سیدناا بن مسعودرضی اللہ عنہ نے یہ دعارسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سےسن کرنہیں مانگی تھی بلکہ اپنی طرف سے یہ دعائیہ الفاظ کہے تھے اوراس کا مفہوم ومعنی ومطلب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین کےعین مطابق تھا۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ثابت رکھا۔(یعنی اسے برقراررکھا) اورصحیح مسلم میں سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نمازمیں سجدہ کی حالت میں یہ دعاپڑھاکرتے تھے: ((اللهم اغفرلي ذنبي كله دقه وجله واوله و آخره و علانية وسره.)) کیایہ دعاجونماز میں بحالت سجدہ پڑھی گئی ہے کیا یہ تک بندی نہیں ہے؟ بہرحال تک بندی مطلقاًممنوع نہیں خواہ وہ دعائیہ کلمات میں ہی ہو۔ ہاں وہ تک بندی ممنوع ہے جس میں بےجاتکلف ہواوروہ کسی حق بات کے معارض ومخالف ہو،چنانچہ صحیح بخاری، ابوداودوغیرہ میں یہ واقعہ مذکورہے کہ دوعورتیں آپس میں لڑپڑیں ایک نے دوسری کو پتھراٹھاکردےماراجس کی وجہ سے ا س کا حمل ضائع ہوگیاتورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ضائع شدہ حمل (بچہ)کی دیت ایک غلام یا ایک لونڈی کا فیصلہ فرمایاتومارنے والی عورت کے ولی نے کہا: ((كيف اغرم يارسول اللّٰه من لاشرب ولااكل ولانطق ولااستهل فمثل ذالك بطل.)) تواس پررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((انماهذامن اخوان الكهان.)) اورابوداؤدمیں اسی واقعہ کے متعلق سیدنامغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ اس شخص کی تک بندی کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ:
Flag Counter