Maktaba Wahhabi

23 - 660
علامہ ابن قیم جوزی(متوفی٧٥١ھ)نے اپنی معروف کتاب’’اعلام الموقعین عن رب العالمین‘‘میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے بار ے میں سوسوالات کے جوابات فتاویٰ کی صورت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کو جمع کیا ہے۔ان کے علاوہ نبی علیہ السلام سے اوربھی بہت سے فتاوی ہیں جو آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے پوچھنے پر صادرفرمائے وہ حدیث وسیرت کی کتابوں میں موجود ہیں۔ عہد رسالت کے بعد بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے اپنی دینی بصیرت اورتبحر علمی سے مسلمانوں کی راہنمائی کے لیے فتاوی صادرفرمائے۔امام ابن حزم(متوفی٤٥٦ھ)نےایسے١٤٢صحابہ اور٢۰صحابيات کا تذکرہ کیا ہے جن سے فتاوی منقول ہیں۔مئورخ اہل حدیث ،ذہبی دوران حضرت مولانا محمد اسحاق بھٹی حفظہ اللہ اصحاب فتوی صحابہ اورتابعین کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔۔۔دینی نوعیت کےپیش آئندہ واقعات ومسائل کےسلسلےمیں کسی ماہرشریعت کےدینی فیصلےکو’’فتویٰ‘‘سےتعبیرکیاجاتاہےاورفتویٰ دینےوالےماہرشرع اورعالم دین کومفتی اورمجتہدکےپراعزازلقب سےپکاراجاتاہے۔اسلامی نقطہ نظرسےاصل فیصلہ وہی ہےجواللہ اوراس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کاجاری کردہ ہو۔اسی بناپراس شخص کےفیصلےکومستنداورقابل تسلیم گرداناجاتاہے،جس کےفیصلےکی اساس کتاب اللہ اورسنت رسول اللہ قراردی جائے۔عہدنبوت میں اس قسم کےفیصلےخودرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نافذفرماتے۔آپ کی زندگی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی ایک جماعت بھی اس کےلیےتیارہوچکی تھی۔اس مقدس جماعت میں سےبعض کوآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نےفیصلےکرنےکی اجازت دی اوربعض کوفیصلےکےاصول سمجھائے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کےبعدخلفائےراشدین اوردیگرمفتیان صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نےیہ عظیم خدمت انجام دیناشروع کی۔ جن مجتہدین صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کےفتاوےمحفوظ ہیں اورہم تک پہنچےہیں ان کی تعدادایک سوانچاس ہے۔ ان میں مردبھی ہیں اورعورتیں بھی۔ فتاویٰ کی نوعیت کےاعتبارسےاس تعدادکوتین حصوں میں منقسم کیاجاتاہے۔مکثرین،متوسطین اورمقلین۔
Flag Counter