Maktaba Wahhabi

104 - 660
کے اوپر ہیں اورایک دوسرے سے کچھ غیرمرئی اورمشاہدہ میں نہ آنے والی حدودکے ساتھ علیحدہ ہیں۔ مثلاً جس طرح سمندر کا پانی کڑوا ہے لیکن اس میں بھی چند جزء میٹھے پانی کے ہوتےہیں وہ پانی میں اس طرح ملے ہوئے ہیں کہ ان کے درمیان نظر آنے والی کوئی آڑیاحد نہیں ہے تاہم وہ ایک دوسرے سےعلیحدہ ہیں اسی طرح زمین سے اوپر جولامتناہی اورغیر محدودفضانظرآرہی ہے اس کے بھی سات حصے ہیں جو ایک دوسرے کے اوپرہیں ان کو سات آسمان کہاجاتا ہے جس کی شروع ہونے والی ختم ہونے والی حدود کو اللہ تعالی ہی جانتا ہے اورایک دوسری بات بھی ذہن نشین کرنا ضروری ہےکہ ملاء الاعلیٰ اورجنت وغیرہ ہم سے اوپر عالم بالامیں ہیں۔ گویا ہیں تووہ آسمانوں میں مگر ہماری نظروں سے مخفی ہیں جس طرح زمین پر اگرچہ فرشتہ ہیں مثلاً ہر ایک انسان کے ساتھ دودوفرشتے ہیں جواس کی حفاظت اورنامہ اعمال کو لکھنے کے لیے صبح اورشام کی نمازوں کے وقت تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔پھر اوپر جاکراللہ تعالیٰ کوخبریں دینے والے،جمعہ کے دن مسجد کے دروازوں پر بیٹھ کرآنے والوں کے نام لکھنے والے،مختلف اوقات میں اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کی خاطر آنے والے مطلب کہ بے شمارفرشتہ زمین پر ہیں مگر ہم ان کو دیکھتے نہیں ہیں۔اسی طرح جنات کا بھی یہاں پر عالم ہے مگر وہ عالم بھی ہماری محسوسات سے ماوراء ہے۔ہم ان سب پرایمان رکھتے ہیں کہ وہ ہیں مگر ہم ان کو دیکھ نہیں سکتے۔ اسی طرح عالم بالاکے معاملے کو سمجھا جائے کہ اس کوبھی ہمارے مشاہدے سے دوررکھاگیا ہے تاکہ ہم اس پر ایمان بالغیب لاسکیں۔اوراس سے آپ کو یہ بھی معلوم ہوگا کہ قرآن وحدیث میں جو آسمان کے دروازوں کاذکر آتا ہے اس سے مراد عالم بالاکے وہ دروازےہیں جوہم کتنا بھی اوپرچڑھ جائیں مگر ان کو دیکھ نہیں سکتے ۔کیونکہ وہ ہیں تواگرچہ دورمگروہ بھی غیب کے عالم سے تعلق رکھتے ہیں۔یہی سبب ہے کہ قیامت کے دن یہ غیب غیب نہیں
Flag Counter