Maktaba Wahhabi

103 - 660
جوزمین سے اوپر ہوں اس کو سماء کہا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ بادلوں کو گھر کی چھت کو سماء کہا جاتا ہے جس طرح حافظ ابن حجررحمہ اللہ علیہ بخاری کی شرح فتح الباری ج٢،ص٤١٩میں لکھتے ہیں: ((’’قوله سماء‘‘اي مطر واطلق عليه سماء لكونه ينزل من جهته السماء وكل جهته علوشمسي سماء.)) اس عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ زمین سے اوپر کے تمام عالم کوسماء کہا جاتا ہے اسی طرح لغت کی دوسری کتابوں میں بھی یہی بیان ہے اس حقیقت کو ذہن نشین کرنے کے بعدآپ کو سمجھ آجائے گاکہ کتاب وسنت میں جو سات آسمانوں کا ذکر آتا ہے اس سے مرادعالم بالاکے سات حصے ہیں جن کو درجہ بدرجہ سات طبقوں میں تقسیم کیاگیا ہےجو ایک دوسرےکے اوپر قریب قریب اس طرح ہیں۔ باقی ہر ایک آسمان کی حد کہاں سے شروع ہوکرکہاں ختم ہوتی ہے ۔اس حقیقت کاادراک صرف اللہ سبحانہ وتعالی کی ذات کو ہے اورقرآن میں جو فرمایاگیا ہے:﴿سَبْعَ سَمَـٰوَ‌ٰتٍ طِبَاقًا﴾اس سے یہ مطلب سمجھنا غلط ہے کہ آسمان کوئی لوہے،لکڑی،یاکسی دوسری چیز کا بناہوا ہے جو کہ ایک دوسرے پر ترتیب واررکھاگیا ہےکیونکہ ’’طبقہ‘‘کا محسو س چیزکے علاوہ معنوی اورغیر مرئی وغیرہ وغیرہ غیر محسوس چیز پر بھی اطلاق ہوتا ہے ۔ مثلاً کہا جاتا ہے ،مزدورطبقہ ،امیرطبقہ ،یامعاشرتی طبقہ یا سوسائٹی کے طبقات ان تمام الفاظ میں ایک غیر محسوس مرئی چیز بولاگیا ہے جس طرح ظاہر ہے ۔اسی طرح سات آسمانوں کو بھی یوں سمجھو کہ وہ زمین سے اوپر عالم بالاکے سات حصے ہیں۔جو کہ ایک دوسرے
Flag Counter