Maktaba Wahhabi

105 - 660
رہے گااورفرشتہ وغیرہ ظاہر ظہورآنکھوں کے سامنے نظر آئیں گے اورآسمان کے دروازے بھی نظر آئیں گے۔ لیکن اس وقت انسانی آنکھوں پر پردہ رکھا گیا ہے تاکہ وہ غیب پرایمان لاسکیں اورمحض اللہ سبحانہ وتعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات عالیہ پر یقین کامل رکھ سکیں۔لہذاچونکہ معراج کی رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملاءالاعلی کی سیر کروائی گئی۔جنت وجہنم دکھائی گئی انبیاءکرام علیہم السلام سے ملاقات کروائی گئی۔بیت المعموراورسدرۃ المنتہی اوردوسرےبہت سارے عجائب قدرت کا مشاہد ہ کروایا گیا ۔اس لیے اس بیان میں دروازوں کے کھولنے کاتذکرہ آتا ہےیعنی وہ دروازے کھولے گئے۔جو عالم بالامیں ہماری آنکھوں سے مستورعالم کےدروازے ہیں۔ مطلب یہ کہ آسمان توبرابر سات ہیں مگر وہ سات آسمان دیکھنے میں ایک ہی آسمان نظرآتے ہیں،یعنی وسیع اورغیر متناہی فضا(SPACE)اوردوسرےسات آسمان شرعی وہ ہیں جواس فضا میں ہیں مگرانسانی نظروں سے ان کو مخفی رکھا گیا ہےاوپر جو سورج چاند وغیرہ نظرآرہے ہیں وہ اس کے دروازے نہیں ہیں کیونکہ محسوس اورمرئی چیزیں ہیں ان پر انسانی دسترس ہوسکتی ہے جس طرح تیسرے سوال کے جواب میں عرض رکھوں گابہرحال وہ عام سراسرغیب ہی غیب ہےجس کا اس دنیا میں ماسواءانبیاءکے کسی کو مشاہدہ نہیں کرایاجاتااورہمیں غلطی صرف اس لیے لگی ہے کہ ہم شرعی آسمان اورہم سے اوپر کے عالم بالاکی محسوس چیزوں کوایک ہی سمجھتے ہیں۔ورنہ اگردونوں کو الگ الگ قراردیا جائےتونہ کوئی شبہ پیدا ہوتا ہے اورنہ ہی کوئی اعتراض واردہوتا ہے ۔یہ بات ہرکوئی سمجھ سکتا ہے یہ تمام چیزیں جواوپر اورنیچے نظرآتی ہیں ان کا تعلق دنیا سے ہے یہی وجہ ہے کہ سورج ،چاند اورستاروں کو زمین کی روشنی اورانسانوں کی رہنمائی کا ذریعہ بنایاگیا ہے۔ جس طرح قرآن کریم میں ہے: ﴿وَبِٱلنَّجْمِ هُمْ يَهْتَدُونَ﴾ (النحل:١٦)
Flag Counter