Maktaba Wahhabi

100 - 660
اسی طرح یہ پہاڑ بھی رب کریم نے زمین پروزن کے طورپر رکھے ہیں تاکہ اس کی حرکت متوازن رہے۔ (سائنسدانوں کے کہنے کے موجب)سائنس کے مطابق زمین کشش ثقل کی وجہ سے سورج کے چاروں طرف گھومتی ہے یہ بھی قدرت کی طرف سے ایک انتظام ہے تاکہ پہاڑوں کے بوجھ تلے متوازن رہے اورکشش ثقل کی وجہ سے سورج کی طرف کھینچ کر پاش پاش نہ ہوجائے۔ اس کی مثال سومنات کے مندر والے بت کی ہے کہ جب سلطان محمودغزنوی رحمۃ اللہ علیہ نےوہاں پر ایک جگہ بت دیکھاجو بغیر رسی اورکنڈی کے اپنی جگہ کھڑا تھا۔پھر کسی جاننے والے نےان کو بتایا کہ اس بت کے چاروں طرف اوپر نیچے مقناطیسی سسٹم ہے جس کی کشش چاروں طرف برابر ہے ۔لہذا یہی وجہ ہے کہ بغیر کسی سپورٹ کے بیچ میں لٹکا ہوا ہے اس کاثبوت یہ کہ جب اس کی ایک سائیڈ والی دیوارکو گرایاگیا تو وہ بت جاکردوسری طرف گراکیونکہ کشش اب غیر متوازن ہوگئی بس اسی طرح ذہن نشین کریں کہ زمین کو سورج کشش کررہا ہے لیکن وہ پہاڑ کے بوجھ کے تلے اپنے ہی مدارپر چلتی رہتی ہے اوراس طرح نہیں ہوتا کہ اس مدارسے نکل کراورجاکر سورج سے ٹکرائے بلکہ ایک مقررفاصلہ پر سورج کے اردگردچلتی رہتی ہے اوراس مقررہ مدارسےایک انچ بھی آگے نہیں بڑھتی اس حقیقت کو میخوں سے تعبیر کیاگیا ہے۔ جواپنی کم فہمی کی وجہ سے اس پر اعتراض کیا جاتا ہے ۔استعارہ اورمجاز ہر زبان میں استعمال کیا جاتا ےہے مثلاً کہا جاتا ہے کہ فلاں اپنی بات پر پہاڑ بن کرکھڑا ہے۔اس کا مطلب یہی ہے کہ جس طرح پہاڑ مضبوط کھڑا ہے اسی طرح فلاں آدمی اپنی بات یا مؤقف پرمضبوطی سے ڈٹا ہوا ہے اوراس محاورہ پر کوئی معترض نہیں ہے پھر قرآن کریم پر اعتراض کرتےہوئے ان کو شرم نہیں آتی آخرقرآن کریم بھی اگرچہ اللہ تعالی کا کلام ہے لیکن ہے تو اسی زبان میں جس میں انسان بات کرتے ہیں۔ لہذا اس کو بھی وہ محاورات اوروہی زبان استعمال کرنی تھی جو زبان مروجہ تھی اس لیے
Flag Counter