Maktaba Wahhabi

101 - 660
میخوں والے محاورے میں بھی کوئی قباحت نہیں۔اعتراض محض غفلت اورعجلت کے سبب ہے جس طرح سندھی میں کہاوت ہے۔ ’’تکڑ کم شیطان جو‘‘یعنی عجلت(جلدبازی)شیطان کی طرف سے ہے۔ اورکچھ پڑھے لکھے آدمیوں کو یہ اعتراض کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کا تخت سائنس کا کرشمہ تھایہ واضح قرآن کی تکذیب ہے۔یقیناً سائنس نے بڑے کرشمہ کر دکھائے ہیں لیکن سلیمان علیہ السلام کے دورمیں سائنس کا کوئی وجود نہیں تھا،یہ محض معجزہ ہی تھا اللہ تعالی نےاپنے نبی کی ہدایت کے لیے ان کو عطاکیا تھا۔معجزہ نام ہی اسی چیز کا ہے جوبنااسباب عادیہ وجود میں آئے۔مثلا ًآج کل لوگ ہوائی جہاز کی وجہ سے فضا میں سفر کررہے ہیں لیکن سلیمان علیہ السلام کامعجزہ اس طرح نہیں تھا بلکہ وہ خاص معجزہ تھا۔جو اللہ تعالی کی طرف سے ان کو عطا کیا گیا ۔ کیونکہ اس وقت نہ ہوائی جہاز تھا اورنہ ہی سائنس کا ہنر اورسائنس کی ایجادات ۔لہذا بغیراسباب کے اللہ تبارک وتعالیٰ کی قدرت سے وجود میں آنے والاکام معجزہ ہوتا ہے۔ دوسری مثال مثلاً انسان کے نطفے سے اولاد پیدا ہوتی رہتی ہے لیکن ا س کو کوئی معجزہ نہیں کہتایعنی اولاد پیدا ہوتے وقت کوئی یہ نہیں کہتا کہ میں نے یہ بیٹا اپنے کرشمہ سے پیدا کیا ہے کیونکہ اس طرح اولاد کا پیدا ہونا اسباب کے ماتحت ہے جو اللہ تبارک وتعالیٰ نے پیدا کردیئے ہیں۔ تاہم اگر اللہ کی مرضی نہ ہوگی تواولاد بھی پیدا نہیں ہوگی لیکن اُدھر اللہ تعالی نے حضرت عیسی علیہ السلام کو بغیر والد کے پید اکیا ان کا یہ تولد مبارک بنا اسباب کے معجزہ تھا اوریہ محض اللہ تبارک وتعالی کی قدرت سے ہوا نہ کہ کسی سبب یا ہنر یا سائنس کی زورپر بس اسی طرح حضرت سلیمان علیہ السلام کے لیے بھی اللہ تعالی نے محض اپنی قدرت کا ملہ سے ہوا کوان کے تابع کردیا جس کی وجہ سے ان کا تخت اس میں چلتا تھااسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معراج بھی رب کریم کی قدرت کی ایک نشانی تھی بذات خود کسی کے بس کی بات نہیں کہ وہ اتنی بلندی پرپہنچ سکےلیکن یہ کام مالک الملک کا تھا جو قادرمطلق ہے۔’’أَنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍ قَدِير‘‘ لہٰذا یہ بھی معجزہ تھا ۔ان باتوں کو سائنس کا کرشمہ قراردینے والے گمراہی کے عمیق کھائی
Flag Counter