Maktaba Wahhabi

83 - 380
احتیاط کے ساتھ اپنی ساری زندگی کو اس مرضِ خطیر سے محفوظ رکھنا چاہیے اور خصوصاً زائرین دیارِ مقدسہ کو اس سفرِ سعادت میں اپنے آپ کو شرک سے بچاکر رکھنا چاہیے۔ شرک کی طرح ہی اپنے آپ کو انواع واقسام کی بدعات سے بھی بچانا چاہیے اور ہر اس کام سے اجتناب کرنا چاہیے جوبظاہر کتنا ہی بھلا معلوم کیوں نہ ہوتا ہو مگر اس کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ بتایا ہو نہ ہی خود کیا ہو ،اورخلفاء وصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے تعامل سے بھی اس کا ثبوت نہ ملتا ہو۔ کیونکہ ہر ایسا کام ’’ایجادِ نو‘‘ یا بالفاظِ دیگر ’’بدعت‘‘ شمار ہوگا بشرطیکہ اسے دین اورنیکی و ثواب سمجھ کر اختیار کیاجائے۔ کیونکہ بدعات کی نہ صرف یہ کہ عند اللہ کوئی حیثیت نہیں بلکہ یہ صاحبِ بدعت کے لیے باعثِ وبال ہیں۔ چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: {فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖٓ اَنْ تُصِیْبَھُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیْبَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ} [النور: ۶۳] ’’جو لوگ رسول اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں انھیں اس بات سے ڈرنا چاہیے کہ کہیں ان پر کوئی مصیبت یا درد ناک عذاب نہ آجائے۔‘‘ اسی طرح صحیح مسلم میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( مَنْ عَمِلَ عَملَاً لَیْسَ عَلَیْہِ أَمْرُنَا فَھُوَ رَدٌّ [وَفِيْ لَفْظٍ آخَر] مَنْ أَحْدَثَ فِیْ أَمْرِنَا ھَذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَھُوَ رَدٌّ )) [1] ’’جس نے کوئی ایسا کام کیا جس کا ہم نے حکم نہیں دیا تو وہ مردود ہے۔‘‘ [اور ایک روایت کے الفاظ ہیں:] ’’جس نے ہمارے اس دین میں کوئی
Flag Counter