Maktaba Wahhabi

377 - 380
عَنْ مِثْلِ ذٰلِکَ بِقَبْرِہٖ عَلَیْہِ السَّلَام فَکَیْفَ بِقُبُوْرِ سَائِرِالاَْنامِ، وَلَا یُقَبَّلُ، فَاِنَّہٗ زِیَادَۃٌ عَلَیٰ الْمَسِّ فَھُوَ اَوْلَیٰ، فَالتَّقْبِیْلُ مُخْتَصٌّ بِالْحَجَرِ الْاَسْوَدِ ‘‘ ’’کسی قبر، تابوت اور دیوار کو نہ چُھوا جائے کیونکہ ان کا موں کی ممانعت تو قبرِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بھی وارد ہوئی ہے تو پھرد وسرے لوگوں کی قبروں کے لیے یہ کیسے جائز ہوں گے؟ اور نہ کسی قبر کو بوسہ دیا جائے کیونکہ یہ تو چُھونے سے بھی زیادہ برا ہے۔ بوسہ دینا تو صرف حجرِ اسود کے ساتھ خاص ہے۔‘‘ شیخ عبدالحق محدّث دہلوی رحمہ اللہ جو تقریباً ہر مکتبۂ فکر کے ہاں بڑی محبت و احترام سے دیکھے جاتے ہیں، بالخصوص فاضل بریلوی نے موصوف کو اپنی تصنیفات میں بڑے اچھے لفظوں سے یاد کیاہے اور انھیں ’’ شیخِ محقّق‘‘ کا خطاب دیاہے۔ انھوں نے تاریخ وفضائلِ مدینہ کے موضوع پر اپنی کتاب ’’جذب القلوب إلیٰ دار المحبوب‘‘ (ص: ۱۷۱ تا ۱۷۲، مطبوعہ مکتبہ نعیمیہ لاہور) میں لکھاہے: ’’ از سجود وتمریغِ وجہ بتراب واستلام وتقبیلِ شباک شریف وامثال آنکہ در شرع رخصت نکردہ اند ودر نظر ظاہر بیناں از قبیل ادب نماید، اجتناب بلکہ بہ یقین داند کہ حقیقتِ ادب در رعایتِ اتباع و امتثالِ امر آنحضرت ست۔ و ہر چہ نہ ازین باب است توہم و باطل است ‘‘ ’’(آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر شریف پر حاضر ہوکر) سجدہ نہ کرے اور اپنا منہ خاک پر نہ مَلے اور جالی شریف کونہ چومے۔ اور جو ایسے خلافِ شرع امور ہیں ان سے اجتناب کرے۔ اگرچہ وہ ظاہر بینوں کی نظر میں ادب کی قبیل سے معلوم ہوتے ہیں لیکن اس بات کا یقین رکھیے کہ حقیقتِ
Flag Counter