Maktaba Wahhabi

364 - 380
ائمہ ثلاثہ میں بھی باہم کچھ اختلاف ہے۔ ان میں سے بعض نے بعض صورتوں میں کفارے اور قضا کو ساقط و غیر واجب قرار دیا ہے۔ احناف کے نزدیک بچوں پرکسی صورت میں بھی کوئی کفارہ وفدیہ اور قضا واجب نہیں جبکہ معروف محقّق علامہ ابن حزم رحمہ اللہ نے اپنی شہرئہ آفاق کتاب المحلّٰی (۷/ ۲۷۶۔ ۲۷۷) میں بڑے وقیع دلائل کے ساتھ ثابت کیاہے کہ بچے پر کوئی فدیہ وقضا نہیں ہے۔ نیک کام کرنے پر اُسے اجر ملے گا اور اگر اس سے کوئی خطا سرزد ہوجائے تو اس پر وہ گناہگار نہیں ہوتا۔ احناف (وظاہریہ) نے سنن ابو داود، نسائی، ابن ماجہ اور مسنداحمد میں مذکور اس مشہور حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے استدلال کیاہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَۃٍ: عَنِ الصَّبِيِّ حَتَّی یَبْلُغَ ۔۔۔ )) [1] ’’تین قسم کے لوگ مرفوع القلم ہیں: (ان میں سے سب سے پہلا ہے) بچہ، جب تک کہ وہ بالغ نہ ہوجائے۔۔۔ ۔‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بچے کے غیر مکلف ہونے کو مجازی طور پر مرفوع القلم کہا گیا ہے نہ کہ حقیقی طور پر اس سے قلم اٹھائی گئی ہے کیونکہ اس کے نیک کاموں پر ثواب تو لکھا جاتا ہے۔ فاروقِ اعظم خلیفۂ راشد امیرالمؤمنین حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے: (( تُکْتَبُ لِلصَّغِیْرِ حَسَنَاتُہٗ وَلَا تُکْتَبُ عَلَیْہِ سَیِّآتُہٗ )) (بحوالہ المرعاۃ: ۶/ ۲۰۳) ’’بچے کی نیکیاں تو لکھی جاتی ہیں لیکن اس کی برائیاں اس کے نامۂ اعمال میں درج نہیں ہوتیں۔‘‘
Flag Counter