Maktaba Wahhabi

362 - 380
جمرات پر تقسیم کریں تو انچاس انچاس (۴۹) کنکریاں فی جمرہ بنتی ہیں۔ ایسی صورت حال میں بعض لوگ پہلے چند کنکریاں توسنت کے مطابق ایک ایک کرکے ہی مارتے ہیں اور پھر مٹھیاں بھربھر کر اکٹھی پھینک دیتے ہیں جبکہ اس طرح پھینکی ہوئی کنکریوں سے رمی شمار نہیں ہوتی۔ (المغني: ۳/ ۳۸۶) لہٰذا ضروری ہے کہ ایک ایک کرکے ہی تمام کنکریاں ماری جائیں اور ہر کنکری کے ساتھ ’’اللّٰہ أکبر‘‘ کہا جائے۔ البتہ یہ ضروری نہیں کہ پہلے تینوں جمرات پر باری باری جاکر اپنی کنکریاں مارے پھر تینوں پرباری باری ہی بیوی بچوں کی طرف سے بھی جائے بلکہ جتنے افراد کی طرف سے رمی کرنا چاہے، پہلے جمرہ پر ایک ہی جگہ کھڑے ہوکر پہلے اپنی طرف سے اور پھر باری باری دیگر افراد کی طرف سے رمی کرلے۔ اسی طرح دوسرے اور پھر تیسرے جمرے پر بھی کرلے توعلماء کے دو میں سے صحیح ترین قول کے مطابق یہ جائز ہے کیونکہ پہلی شکل کی دلیل کوئی نہیں اور پھر اس میں مشقت وحرج بھی ہے جبکہ ارشادِ الٰہی ہے: {وَ مَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ} [الحج: ۷۸] ’’اور (اللہ نے) دین میں تم پر کوئی تنگی نہیں رکھی۔‘‘ نیز صحیح بخاری ومسلم، سنن نسائی اور مسند احمد میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور بخاری ومسلم اور مسنداحمد میں حضرت ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( یَسِّرُوْا وَلَا تُعَسِّرُوْا )) [1]’’آسانی کرو، مشکل نہ پیدا کرو۔‘‘ نیز پہلی صورت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی منقول نہیں جبکہ انھوں نے بچوں اور عذر
Flag Counter