Maktaba Wahhabi

353 - 380
معتبر کتب مثلاً ہدایہ، غنیۃ، ابن نجیم، ابن عابدین، مبسوط، درمختار، شرح الکتاب (قدوری) اور فتاویٰ عالمگیری میں موصوف کی رائے بھی دیگر ائمہ ثلاثہ اور جمہور کی طرح ہی ہے کہ بچے کا احرام بھی نفلی طور پر منعقد ہو جاتا ہے۔(بحوالہ المرعاۃ: ۶/ ۲۰۱) تو گویا سب کے نزدیک انھیں احرام باندھ دینا چاہیے اوریہی بہتر ہے۔ لہٰذا جب کسی میقات پر پہنچیں تو وہاں بچیوں کے لیے تو ظاہر ہے کہ عورتوں کی طرح کوئی مخصوص احرام نہیں ہوگا بلکہ وہ تو معمول کے کپڑوں میں ہی احرام باندھ لیں البتہ لڑکوں کو دو سفید چادریں پہنا دی جائیں جس کے آداب وطریقہ کاذکر گزر چکاہے۔ یہ تو باشعور اور سمجھدار بچوں کا احرام ہوا جو احرام کے کپڑے پہن سکتے ہیں۔ رہے چھوٹے اور شیر خوار بچے تو ان میں سے بچیوں کو تو کوئی بھی کپڑے بطورِ احرام پہنائے جا سکتے ہیں البتہ بچوں کو احرام کے حکم میں لانے کیلئے ضروری ہے کہ ان کے سلے ہوئے کپڑے اتار دیے جائیں اور اَن سلے سفید کپڑے میں انھیں لپیٹ دیا جائے۔ جیسا کہ علامہ ابن عبدالبر کی التمہیدکے حوالے سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا اپنے نواسے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو بچپن میں طواف کرانے کا واقعہ گزرا ہے۔ درمختار میں لکھاہے کہ بچے کے روز مرہ کے کپڑے اتار کراسے دوچادریں پہنا دیں۔ ظاہرہے کہ یہ سمجھدار بچوں کے بارے میں ہے جبکہ چھوٹے اور شیر خوار بچے کو صرف ایک ہی کپڑے میں بطورِ احرام لپیٹ لینا بھی کافی ہوگا جس کی دلیل سابقہ اثرِ صدیق رضی اللہ عنہ ہے۔ مصنف عبدالرزاق میں امام ثوری اور عبدالرحمن بن قاسم رحمہ اللہ کے واسطوں سے ان کے والد کا بیان نقل کیا گیاہے؛ جس میں وہ فرماتے ہیں: (( کَانُوْا یُحِبُّوْنَ اِذَا حَجَّ الصَّبِيُّ اَنْ یُّجَرِّدُوْہُ وَاَنْ یُّجَنِّبُوْہُ عَنِ الطِّیْبِ )) [1]
Flag Counter