Maktaba Wahhabi

349 - 380
’’ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا اور ہمارے ساتھ عورتیں اور بچے بھی تھے، ہم نے بچوں کی طرف سے تلبیہ بھی کہا اور رمی بھی کی۔‘‘ علّامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے موطاامام مالک کی عظیم وضخیم اور بے نظیر شرح التمہید میں لکھاہے: (( إِنَّ النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم حَجَّ بِاُغَیْلِمَۃِ بَنِيْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَحَجَّ السَّلَفُ بِصِبْیَانِھِمْ )) (بحوالہ المرعاۃ: ۶/ ۲۰۰) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عبدالمطلب کے بچوں کے ساتھ حج کیا اور سلف صالحین اپنے بچوں کے ساتھ حج کیا کرتے تھے اور انھیں کرایا کرتے تھے۔‘‘ بنی عبدالمطلب کے جن بچوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ حج کرایا تھا؛ ان میں سے ایک حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بھی تھے، جن کا ارشاد ابھی قریب ہی گزرا ہے اور ان کے ساتھ دوسرے بچے بھی موجود تھے جن کا ذکر سنن ابو داود، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ اور مسنداحمد میں آیا ہے۔ چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: (( قَدَّمَنَا رَسُوْلُ اللِّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ، اُغَیْلِمَۃَ بَنِيْ عَبْدِ المُطَّلِبِ عَلَیٰ حُمُرَاتٍ لَنَا مِنْ جَمْعٍ، فَجَعَلَ یَلْطِخُ اَفْخَاذَنَا وَیقُوْلُ: یَا أُبَیْنِيَّ! لَا تَرْمُوا الْجَمْرَۃَ حَتَّیٰ تَطْلُعَ الشّمْسُ )) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم بنی عبدالمطلب کے بچوں کو مزدلفہ کی رات ہمارے گدھوں پرسوار کرکے آگے(منیٰ) بھیج دیا اور بھیجتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری رانوں پر آہستہ آہستہ پیار سے مارتے ہوئے فرمانے لگے کہ میرے بچو! طلوعِ آفتاب سے پہلے جمرئہ عقبہ پر رمی نہ کرنا۔‘‘ ایک راوی حدیث حضرت سفیان رحمہ اللہ نے یہ الفاظ بھی ذکر کیے ہیں کہ حضرت
Flag Counter