Maktaba Wahhabi

313 - 380
کنکریاں مارتے وقت ساتھ ہی تکبیر (اَللّٰہُ اَکْبَرُ) کہتے تھے۔ اور وہ کنکریاں موٹے چنے سے ذرا سی بڑی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وادی میں کھڑے ہو کر اس جمرے کو رمی کی۔‘‘ وہاں بعض لوگ معلوم نہیںکس جذبے کے تحت موٹے موٹے کنکر اور جوتے تک مارتے ہیں جو کوئی مستحسن جذبہ نہیں بلکہ جنون ودیوانگی اور سراسر جہالت اور خلافِ سنت ہے۔ وہاںکنکر وپتھر مارنا یاجوتے پھینکنا نہیں بلکہ کنکریاں مارنا کارِ ثواب ہے لہٰذا ((کُنْ مُتَّبِعاً وَلَاتَکُنْ مُبْتَدِعاً )) ہمیں سنت کی اتباع کرنی چاہیے اور اپنے پاس سے کوئی عمل ایجاد نہیں کرنا چاہیے۔ اس رمی کا مستحب وقت تو صحیح مسلم میںمذکور حدیث کی رُوسے طلوعِ آفتاب سے لے کر زوالِ آفتاب تک ہے ۔[1] لیکن اگر کوئی شخص بامرِ مجبوری رات ہونے تک بھی رمی کرلے تومضائقہ نہیں کیونکہ صحیح بخاری شریف میں ہے کہ کسی صحابی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عرض کیا: (( رَمَیْتُ بَعْدَ مَا اَمْسَیْتُ فَقَالَ: لَاحَرَجَ )) [2] ’’میں نے شام ہوجانے کے بعد رمی کی ہے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں۔‘‘ جبکہ دوسرے ایامِ تشریق کی رمی کا وقت زوالِ آفتاب کے بعد سے شروع ہوتاہے جیسا کہ صحیح مسلم، سنن ابو داود، نسائی، ترمذی، بیہقی اور مسند احمد میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
Flag Counter