Maktaba Wahhabi

271 - 380
’’ان کے پاس عرفہ کے دن لوگوں میں اختلاف رائے ہوگیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہیں۔ بعض دیگر نے کہاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے نہیں ہیں۔ تب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دودھ کا پیالہ بھیجا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر ہی بیٹھے تھے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ دودھ نوش فرما لیا۔‘‘ اب ظاہر ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ بِرّوتقویٰ کاجذبہ کس میں ہوسکتا ہے؟ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ نہیں رکھا ہوا تھا تو دوسروں کے لیے اس میں خیر کہاں سے آئے گی؟ وقوفِ عرفات دراصل دعا وابتہال اور خشوع وخضوع کے ساتھ ذکرِ الٰہی کی کثرت کادن ہے اورہاتھ اٹھائے کھڑے، بیٹھے ،لیٹے دعا وذکر کے لیے روزے کے بغیر ہونا ہی حاجی کے لیے معاون ہوسکتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس دن روزہ نہ رکھنے میںبھی یہی مصلحت پنہاں معلوم ہوتی ہے۔ یہ حکم توان کی نسبت ہے جو میدانِ عرفات میں حج کیلئے موجود ہوں لیکن جو لوگ عرفات میں موجود نہیں بلکہ اپنے اپنے ملکوں اورگھروں میں ہیں؛ ان کے لیے یومِ عرفہ یا یومِ حج کا روزہ بڑا باعثِ اجر و ثواب اور ذریعۂ فضیلت ہے حتیٰ کہ صحیح مسلم، سنن ابی داود، ترمذی ، ابن ماجہ ،بیہقی اورمسند احمد میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( صَوْمُ یَوْمِ عَرَفَۃَ یُکَفِّرُ سَنَتَیْنِ مَاضِیَۃً وَمُسْتَقْبِلَۃً )) [1] ’’یومِ عرفہ کاروزہ گزشتہ اور آئندہ دو سالوں کے گُناہوں کو مٹادیتا ہے۔‘‘
Flag Counter