Maktaba Wahhabi

262 - 380
’’وہ بطحاء سے تلبیۂ حج کہتے ہوئے منیٰ کو روانہ ہو گئے۔‘‘ احرام باندھ کر (( لَبَّیْکَ الَلّٰھُمَّ بِالْحَجِّ )) کہیں اور تلبیہ کہتے ہوئے منیٰ کو روانہ ہوجائیں۔ بعض لوگ اپنی اقامت گاہ سے غسل کر کے حرم شریف چلے جاتے ہیں اور میزابِ رحمت کے پاس سے تلبیۂ حج کہتے اور احرام کے حکم میں داخل ہوتے ہیں اور پھر طواف کر کے منیٰ کو روانہ ہوتے ہیں اورپھر اسے ہی ’’طوافِ افاضہ‘‘ بھی سمجھ لیتے ہیں۔ یہ سراسر خلافِ سنت فعل ہے۔ (التحقیق والإیضاح، ص: ۳۵) کیونکہ مذکورہ بالا حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قیام گاہ سے تلبیۂ حج کہتے ہوئے سیدھے منیٰ کا ہی رخ کیاتھا۔ طواف کرنے کے لیے حرم شریف نہیں آئے تھے۔ ۸/ ذوالحج (یومِ ترویہ) کو نمازِ ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور اگلے دن کی نمازِ فجر منیٰ ہی میں جا کر ادا کرنا سنت ہے کیونکہ صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے: (( فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ التَّرْوِیَۃِ، تَوَجَّھُوْا اِلَـٰی مِنَیٰ فأَھَلَّوْا بِالْحَجِّ، وَرَکِبَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَصَلَّیٰ بِھَا الظُّھْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ وَالْفَجْرَ )) [1] ’’یومِ ترویہ کو حج کا تلبیہ کہتے ہوئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم منیٰ کی طرف روانہ ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سوار ی پر بیٹھ کر گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر وعصر، مغرب و عشاء اورفجر کی نمازیں وہیں ادافرمائیں۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ یہ رات منیٰ میں جاکر گزارنا ہی سنت ہے اور نمازِ ظہر کے لیے وہاں پہنچنا مسنون عمل ہے۔ ہاں اگر کوئی مجبوری ہو تو رات کو بھی منیٰ پہنچنا جائز ہے اور اس پر کوئی فدیہ بھی نہیں۔ (المغني: ۳/ ۳۶۳، نیل الأوطار: ۳/ ۵/ ۶۴)
Flag Counter