Maktaba Wahhabi

223 - 380
’’میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو رکنِ یمانی اور حجرِ اسود کے درمیان یہ دعا کرتے سنا: (اے اللہ! ہمیں دنیا وآخرت کی بھلائیاں عطافرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچالے)۔‘‘ اس دعا کے علاوہ ایک دعا بیت اللہ شریف کے پرنالے (میزابِ رحمت) کے نیچے کی جاتی ہے ، وہ اور ایسی ہی دیگر دعاؤں کے بارے میں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا فیصلہ ہے کہ ان میں سے کسی کی کوئی اصل نہیں یعنی وہ سب بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔ (مناسک الحج والعمرۃ، ص: ۲۳) لہٰذا ایسی مخصوص دعاؤں سے قطع نظر جوجی میں آئے مانگیں۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم امت کے لیے نہایت آسان دین لائے مگر افسوس کہ ہم نے ان آسانیوں سے فائدہ نہیں اٹھایا بلکہ دین کو خود ہی مشکل بنا لیا ہے۔ جس کی ایک مثال یہی ہے کہ ذرا طواف کی ان دعاؤں پر ہی غور کرلیں جو ساتوں چکروں کے لیے معلّموں نے علیحدہ علیحدہ تجویز کر رکھی ہیں اور چھوٹی چھوٹی کتابوں میں حرمین شریفین بلکہ دیگر ممالک میں بھی عام بکتی ہیں حالانکہ وہ دعائیں قرآن یا حدیث کسی سے بھی اس طرح ثابت نہیں ہیں کہ فلاں الفاظ طواف کے فلاں چکر میں دہرائے جائیں بلکہ وہ دعائیں یا کم از کم تقسیم سراسر خانہ ساز اور من گھڑت ہے۔ انھیں بلا دلیل طواف کے چکروں پر تقسیم کردیا گیا ہے ۔ انھیں یاد کرتے کرتے لوگ مہینوں گزاردیتے ہیں لیکن پھر بھی وہ
Flag Counter