Maktaba Wahhabi

170 - 380
(( ۔۔۔ وَاَمَرَ بِقُبَّۃٍ مِنْ شَعْرٍ تُضْرَبُ لَہٗ بِنَمِرَۃَ حَتّٰی أَتَیٰ عَرَفَۃَ فَوَجَدَ الْقُبَّۃَ قَدْ ضُرِبَتْ لَہٗ بِنَمِرَۃَ فنَزَلَ بِھَا حَتّٰی اِذَا زَاغَتِ الشّمْسُ ۔۔۔ )) [1] ’’۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وادیٔ نمرہ میں خیمہ نصب کرنے کا حکم فرمایا ،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات کی طرف روانہ ہوئے تو نمرہ میں اپنے لیے خیمہ نصب پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں تشریف لے گئے یہاں تک کہ سورج ڈھل گیا۔۔۔‘‘ ایسے ہی صحیح مسلم اورمسند احمد میں حضرت ام حصین رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں : (( رَأَیْتُ أُسَامَۃَ وَبِلَالاً وَأَحَدُھُمَا آخِذٌ بِخِطَامِ نَاقَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَالْآخَرُ رَافِعٌ ثَوْبَہٗ یَسْتُرُہٗ مِنَ الْحَرِّ حَتّٰی رَمَیٰ جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ ))[2] ’’میں نے اسامہ اور بلال رضی اللہ عنہما کو دیکھا، ان میں سے ایک نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی نکیل پکڑی ہوئی تھی اور دوسرے نے اپنے کپڑے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دھوپ سے بچانے کے لیے سایہ کیا ہواتھا۔ اوریہ سلسلہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جمرہ عقبہ پر رمی کرلینے تک بحال رہا۔‘‘ یہ دونوں حدیثیں اپنے مفہوم میں بالکل واضح ہیں کہ بوقتِ ضرورت کسی بھی چیز کا سایہ کیاجاسکتا ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا بھی یہی فتویٰ ہے۔ (مجموع الفتاوی: ۲۶/ ۱۱۲) ایسے ہی بعض آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم سے بھی سایہ کرلینے کے جواز کا پتہ چلتا ہے
Flag Counter