کرے اور جسے ہم پلہ جانور نہ ملے تو ایسے جانور کی وہ قیمت دے جسے دوعادل مسلمان طے کریں۔ پھر اس قیمت سے غلہ خرید کر نصف صاع فی مسکین کے حساب سے تقسیم کردے یا پھر ا س کی طاقت نہ ہونے کی صورت میں اس قیمت کے جتنے صاع غلہ بنتا ہے ا س میں سے ہر ایک صاع کے عوض ایک روزہ رکھے۔ جبکہ صاع کی تحقیق ذکر کی جاچکی ہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے: تفسیر ابن کثیر، اردو: ۲/۲۲-۲۷)
بِجو کے شکار کے فدیہ کاذکر حدیث شریف میں آیاہے کہ اس کا کفارہ ایک مینڈھا ہے۔ چنانچہ سنن اربعہ، بیہقی، مستدرک حاکم اور صحیح ابن حبان میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بجو کے شکار (کے فدیہ )کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( ھُو صَیْدٌ ، وَیُجْعَلُ فِیْہِ کَبْشاً اِذَا أَصَابَہُ الْمُحْرِمُ )) [1]
’’وہ شکار ہے اوراگر احرام کی حالت میں کوئی اسے شکار کرے تو اس کا فدیہ ایک مینڈھا ہے۔‘‘
ایسے ہی بعض موقوف روایات میں بعض جانوروں کے شکار پر یہ ذکر آیاہے۔ مثلاًموطا امام مالک، مسند امام شافعی، سنن بیہقی اورمشکل الآثار طحاوی میں ہے کہ
|