Maktaba Wahhabi

145 - 380
میں موزے پہننے کی رخصت دی اور انھیں ٹخنوں سے نیچے تک کاٹنے کاحکم بھی نہیں فرمایا۔ چنانچہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ پہلے کاٹنے کا حکم تھا مگر بعد میں میدانِ عرفات میں خطبہ دیتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کاٹنے کی بھی رخصت فرمادی تھی، اوراہلِ علم کے اس سلسلہ میں دو اقوال میں سے صحیح تر قول یہی رخصت والا ہے۔ (بحوالہ مناسک الحج والعمرۃ للألباني، ص: ۱۲حاشیہ) نیز اس پر بھی تمام ائمہ کااتفاق ہے کہ احرام کی حالت میں ناخنوں کا خود کاٹنا تو حرام ہے ہاں اگر کوئی ناخن خود بخود ٹوٹ جائے تو اس کو الگ کر کے اسے پھینک دیناجائز ہے۔ (المغنی لابن قدامہ: ۳/ ۲۸۸، ۲۸۹،طبع مصر بتحقیق محمد خلیل ہراس ) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی مذکورہ حدیث میں زعفران اور ورس والے کپڑوں کو پہننے سے منع کیا گیا ہے کیونکہ یہ خوشبودارچیزیں ہیں۔ ایسے ہی خوشبو لگانے کی بھی ممانعت ہے جس پر مذکورہ حدیث کے علاوہ ایک اور حدیث بھی دلالت کرتی ہے جو کہ صحیح بخاری ومسلم شریف میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، جس میں وہ فرماتے ہیں کہ میدانِ عرفات میں ایک آدمی اونٹنی سے گرا اور فوت ہوگیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اِغْسِلُوْہُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ، وَکَفِّنُوْہُ فِیْ ثَوْبَیْہِ، وَلَا تَمُسُّوْہُ بِطِیْبٍ، وَلَا تُخَمِّرُوْا رَأْسَہٗ فَاِنَّہٗ یُبْعَثُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مُلَبِّیاً )) [1] ’’اسے اس پانی سے غسل دو جس میں بیری کے پتے ڈالے گئے ہوں اور
Flag Counter