Maktaba Wahhabi

141 - 380
1۔صاعِ مدنی یاحجازی: جس سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ناپ تول کیاکرتے اورفدیہ وفطرانہ دیاکرتے تھے۔ ائمہ کرام میں سے امام شافعی، احمد بن حنبل اور امام ابوحنیفہ کے شاگردوں میں سے امام ابو یوسف اورجمہور علمائِ اسلام رحمہ اللہ کے نزدیک اس کا وزن پانچ رطل اورایک تہائی رطل ہے۔ 2۔ صاعِ عراقی یاحجّاجی: امام ابوحنیفہ اوران کے شاگرد امام محمد رحمہ اللہ اسی صاع سے فدیہ و فطرانہ اداکرنے کے قائل ہیں۔ اس کا وزن آٹھ رطل ہے۔ اصحابِ سنن میں سے امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( صَاعُ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم خَمْسَۃُ اَرْطَالٍ وَثُلُثٍ، وَصَاعُ أَھْلِ الْکُوْفَۃِ ثَمَانِیَۃُ اَرْطَالٍ )) (ترمذي مع تحفۃ الأحوذي: ۳/ ۲۶۵۔ مدني) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صاع پانچ رطل اورایک تہائی رطل ہے اور اہلِ کوفہ کاصاع آٹھ رطل ہے۔‘‘ مذکورہ دونوں قسم کے صاعوں کا یہ وزن تومسلّم ہے ، اس میں کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں۔ البتہ رطل کے وزن کی تعیین میںاہلِ علم باہم مختلف ہیں اور اسی اختلاف کی بنا پر مختلف مکاتبِ فکر کے علماء میں سے بعض کے نزدیک دوسیر، بعض کے نزدیک ڈھائی سیر اوربعض کے نزدیک دو سیر اور گیارہ چھٹانک ہے۔ عموماًکہہ دیا جاتا ہے کہ ایک صاع کاوزن تقریباًپونے تین سیر ہے۔ یہ اختلاف کوئی مسلکی اختلاف نہیں ہے بلکہ ایک ہی مسلک کے علماء نے اپنی اپنی تحقیق سے مختلف اوزان ذکر کیے ہیں۔ مثلاً صرف علماء احناف نے جب نصف صاع گندم کا وزن مقرر کرنے کے لیے تحقیق کی تو برصغیر کے چوٹی کے حنفی عالم مولانا عبدالحی لکھنوی رحمہ اللہ نے ایک سیر پندرہ چھٹانک، مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ نے پونے دوسیر اورمولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے ایک سیر ساڑھے بارہ چھٹانک وزن لکھا ہے۔ (جواہر الفقہ جلد اول، امداد الفتاوی جلد دوم بحوالہ جدید فقہی مسائل از مولانا خالدسیف اللہ رحمانی، ص: ۱۲۲)
Flag Counter