|
یعوق اور نسر کو چھوڑنا۔‘‘
یہ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے نیک لوگوں کے نام ہیں،جب یہ فوت ہوگئے تو شیطان نے ان کے ماننے والوں کو یہ بات سمجھائی کہ جہاں وہ بیٹھا کرتے تھے وہاں اُن کے مجسمے نصب کرلو اور انھیں انہی کے ناموں سے موسوم کرو،تو انھوں نے ایسا ہی کیا،لیکن ان کی عبادت نہیں کی گئی،یہاں تک کہ جب یہ لوگ (مجسمے نصب کرنے والے) بھی مرگئے اور علم بھلادیا گیا تو ان کی پرستش ہونے لگی۔[1]
اس شرک کا سبب صالحین کی شان میں غلو کرنا ہے،کیونکہ شیطان صالحین کی شان میں غلو اور قبر پرستی کی دعوت دیتا ہے اور لوگوں کے دلوں میں یہ ڈالتا ہے کہ ان قبروں پر عمارت تعمیر اور ان سے چمٹ کر بیٹھنا ان قبر والے انبیاء و صالحین سے محبت کی دلیل ہے،نیز یہ کہ ان قبروں کے پاس دعا قبول ہوتی ہے،پھر انھیں اس درجہ سے ہٹا کر ان کے وسیلہ سے دعا کرنے اور ان کے ذریعہ اللہ تعالیٰ پر قسم کھانے تک لے جاتا ہے،جب کہ اللہ کی شان اس سے عظیم تر ہے کہ اس کی مخلوق میں سے کسی کے واسطے سے اس سے سوال کیا جائے،پھر جب ان کے دلوں میں یہ بات راسخ ہوجاتی ہے تو انھیں صاحب قبر کو پکارنے،اس کی عبادت کرنے،اللہ کو چھوڑ کر اس سے شفاعت طلب کرنے اور اس کی قبر کو بت بنانے کی طرف لے جاتا ہے،جس پر پردے لٹکائے جائیں،اس کے گرد طواف کیا جائے،اسے چھوا جائے اور اس کا بوسہ لیا جائے اور اس کے پاس جانور ذبح کیے جائیں،اور پھر انھیں چوتھے درجے،یعنی لوگوں کو اس کی عبادت کرنے اور اسے میلہ گاہ بنانے کی دعوت دینے کی طرف پھیرتا ہے،اورپھر انھیں اس بات کی دعوت دیتا ہے کہ جو ان چیزوں سے منع کرتا ہے وہ ان اونچے مقام و مرتبہ والے انبیاء و صالحین کی تنقیص و توہین کرتا ہے اور ایسا کرنے سے وہ ناراض اور غضب ناک ہوتے ہیں۔[2]
|