﴿اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ﴾[البقرہ:۲۵۵]
’’ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو زندہ اور سب کا تھامنے والا ہے،جسے نہ اُونگھ آتی ہے نہ نیند،اس کی ملکیت میں زمین اور آسمان کی تمام چیزیں ہیں۔کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے سامنے سفارش کرسکے،وہ جانتا ہے جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتے مگر جتنا وہ چاہے،اس کی کرسی کی وسعت نے زمین و آسمان کو گھیر رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ ان کی حفاظت سے نہ تھکتا اور نہ اُکتاتا ہے،وہ بہت بلند اور بہت بڑا ہے۔‘‘
۲۔ وہ ایسا معبود ہے جس کی بادشاہت کے سامنے ہر چیز جھکی ہوئی ہے،ساری مخلوقات،خواہ وہ جمادات ہوں،حیوانات ہوں،انسان ہوں،جن ہوں یا فرشتے ہوں اسی کے تابع فرمان ہیں۔ارشادِ باری ہے:
﴿وَلَهُ أَسْلَمَ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ طَوْعًا وَكَرْهًا وَإِلَيْهِ يُرْجَعُونَ﴾[آل عمران:۸۳]
’’ تمام آسمانوں والے اور زمین والے اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار اور تابع فرمان ہیں،خوشی سے ہوں یا ناخوشی سے،اور سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔‘‘
۳۔ وہ ایسا معبود ہے جس کے ہاتھ میں نفع و نقصان کا اختیار ہے،چنانچہ اگر ساری مخلوق کسی ایک مخلوق کو نفع پہنچانے پر متفق ہوجائے تو اسے اتنا ہی نفع پہنچاسکتی ہے،جتنا اس کے نصیب میں اللہ تعالیٰ نے لکھ دیا ہے،اور اگر ساری مخلوق کسی مخلوق کو کچھ نقصان پہنچانے
|