’’اس دن ان کے چہرے جہنم میں اُلٹ پلٹ کئے جائیں گے (حسرت و افسوس سے) کہیں گے کہ کاش ہم اللہ تعالیٰ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کیے ہوتے۔اور کہیں گے اے ہمارے رب! ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی باتیں مانی جنہوں نے ہمیں راہِ راست سے بھٹکادیا،پروردگار! تو انہیں دُگنا عذاب دے اور ان پر خوب لعنت نازل فرما۔‘‘
۶۔ بُرے لوگوں کی ہم نشینی اور ان سے میل جول:....بدعتوں میں پڑنے اور لوگوں میں بدعات کی ترویج اور نشر و اشاعت کے اسباب میں سے ایک سبب یہ بھی ہے،اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ اہلِ سوء کی ہم نشینی اختیار کرنے والا ندامت کا شکار ہوتا ہے،ارشاد ہے:
﴿وَيَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلَى يَدَيْهِ يَقُولُ يَالَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِيلًا (27) يَاوَيْلَتَى لَيْتَنِي لَمْ أَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيلًا (28) لَقَدْ أَضَلَّنِي عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ إِذْ جَاءَنِي وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِلْإِنْسَانِ خَذُولًا﴾ (الفرقان:۲۷تا۲۹)
’’اور اس دن ظالم شخص اپنے ہاتھ کو چبا چبا کر کہے گا ہائے کاش کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ اختیار کی ہوتی،ہائے افسوس کاش میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا،اس نے تو مجھے میرے پاس نصیحت آجانے کے بعد گمراہ کردیا اور شیطان تو انسان کو دغا دینے والا ہے۔‘‘
اور فرمایا:
﴿وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّى يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ وَإِمَّا يُنْسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَى مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ﴾ (الانعام:۶۸)
’’اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیتوں میں عیب جوئی کر رہے ہیں تو ان سے کنارہ کش ہوجائیں یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جائیں۔اور اگر آپ کو
|