میں سے ہر ایک سے پوچھ گچھ کی جانے والی ہے۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا:
﴿قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَنْ تُشْرِكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَنْ تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ﴾ (الاعراف:۳۳)
’’آپ فرمائیے کہ میرے رب نے خفیہ و علانیہ فواحش،ہر طرح کے گناہ اور ناحق کسی پر ظلم کرنے کو اور اس بات کو حرام قرار دیا ہے کہ تم اللہ کے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک ٹھہراؤ جس کی اللہ نے کوئی سند نہیں نازل کی اور اس بات کو کہ تم لوگ اللہ کے ذمہ ایسی بات لگا دو جس کو تم نہیں جانتے۔‘‘
نیز حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
’’اِنَّ اللّٰہَ لَا یَنْتَزِعُ الْعِلْمَ مِنَ النَّاسِ اِنْتِزَاعًا،وَلٰکِنْ یَّقْبِضُ الْعُلَمَائِ فَیَرْفَعُ الْعِلْمَ مَعَہُمْ،وَیَبْقٰي فِي النَّاسِ رُؤُوْسًا جُہَّالًا یَفْتَوْنَ بِغَیْرٍ عِلْمٍ فَیَضِلُّوْنَ وَیُضِلُّوْنَ۔‘‘[1]
’’اللہ تعالیٰ لوگوں کے درمیان سے علم یونہی کھینچ کر نہ لے جائے گا،بلکہ علماء کو وفات دے کر اٹھا لے گا تو ان کے ساتھ علم بھی اُٹھ جائے گا،اور لوگوں میں صرف جاہل رؤسا کو باقی چھوڑے گا،جو بغیر علم کے فتوے دیں گے تو خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔‘‘
۲۔ خواہشات نفس کی اتباع:....یہ بھی لوگوں کو بدعات اور خواہش پرستی میں ڈالنے والے
|