Maktaba Wahhabi

253 - 326
سنت کے بعد جو کچھ بدعتیوں نے ایجاد کر رکھا ہے اسے ترک کرنے کی وصیت کرتا ہوں۔‘‘[1] ۲: حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’نہ کوئی قول بغیر عمل کے صحیح ہوسکتا ہے،نہ کوئی قول اور عمل بغیر نیت کے اور نہ ہی کوئی قول،عمل اور نیت بغیر سنت کے۔‘‘[2] ۳: امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اہل کلام (اہل بدعت کی ایک قسم) کے بارے میں میرا فیصلہ یہ ہے کہ کھجور کی شاخ سے ان کی پٹائی کی جائے،انہیں اونٹ پر سوار کرکے علاقوں اور قبیلوں میں گھمایا جائے اور اعلان کیا جائے کہ یہ کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر علم کلام سے جڑ جانے کا انجام ہے۔‘‘[3] ۴: امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’جس نے دینِ اسلام میں کوئی بدعت اچھی سمجھ کر ایجاد کی تو گویا اس نے یہ سوچا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تبلیغ رسالت میں خیانت کی،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ﴾ (المائدہ:۳) ’’آج میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کی تکمیل کردی۔‘‘ چنانچہ جو چیز اس وقت (عہد رسالت میں ) دین نہ تھی آج دین نہیں بن سکتی۔‘‘[4] ۵: امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
Flag Counter