’’مَنْ یَّھْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہُ،وَمَنْ یُضْلِلْ فَلَا ھَادِيَ لَہٗ،إِنَّ أَصْدَقَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰہِ،وَأَحْسَنَ الْھَدْيِ ھَدْيُ مُحَمَّدٍ،وَشَرَّ الْأُمُوْرِ مُحْدَثَاتُھَا،وَکُلُّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ،وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ،وَکُلُّ ضَلَالَۃٍ فِي النَّارِ۔‘‘[1]
’’جسے اللہ تعالیٰ ہدایت دے دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے گمراہ کردے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں،بے شک سب سے سچی بات اللہ کی کتاب ہے اور سب سے اچھا طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے اور بدترین امور نئی ایجاد کردہ چیزیں ہیں ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے۔‘‘
۴: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’مَنْ دَعَا إِلٰی ھُدًی کَانَ لَہٗ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلَ أُجُوْرِ مَنْ تَبِعَہُ،لَا یُنْقَصُ ذٰلِکَ مِنْ أُجُوْرِہِمْ شَیْئًا،وَمَنْ دَعَا إِلٰی ضَلَالَۃٍ کَانَ عَلَیْہِ مِنَ الْإِثْمِ مِثْلَ آثَامِ مَنْ تَبِعَہُ،لَا یُنْقَصُ ذٰلِکَ مِنْ آثَامِہِمْ شَیْئًا۔‘‘[2]
جس نے کسی کو ہدایت کی بات کی طرف دعوت دی تو اسے اسی طرح اجر و ثواب ملے گا جس طرح اس پر عمل کرنے والے کو ملے گا،لیکن ان کے اجر و ثواب میں کسی طرح کی کمی واقع نہ ہوگی۔اور جس نے کسی گمراہی کی بات کی طرف بلایا اسے اتنا ہی گناہ ملے گا جتنا اس گمراہی پر عمل کرنے والے کو ملے گا،لیکن ان کے گناہوں میں کسی طرح کی کمی واقع نہ ہوگی۔‘‘
|