Maktaba Wahhabi

177 - 326
طرف دعوت دینے والوں اور دیگر مسلمانوں کے لیے نیت کی اصلاح ضروری ہے،کیونکہ اگر نیت درست ہوگی تو بندہ بیش بہا اجر و ثواب سے نوازا جائے گا،اگرچہ اس نے محض سچی نیت ہی کی ہو عمل نہ کیا ہو،اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( إِذَا مَرَضَ الْعَبْدُ أَوْ سَافَرَ کُتِبَ لَہُ مِثْلُ مَا کَانَ یَعْمَلُ مُقِیْمًا صَحِیْحًا۔)) [1] ’’ جب بندہ بیمار ہوجائے یا حالت سفر میں ہو تو بھی حالت اقامت اور صحت مندی کے عمل کی طرح اس کا عمل (اور اجر) لکھا جاتا ہے۔‘‘ نیز فرمایا: (( مَا مِنِ امْرِیئٍ تَکُوْنُ لَہُ صَلَاۃٌ بَلِیْلٍ فَیَغْلُبُہُ عَلَیْہَا نَوْمٌ إِلاَّ کُتِبَ لَہُ أَجْرُ صَلَاتِہٖ وَکَانَ نَوْمُہُ عَلَیْہِ صَدَقَۃً۔)) [2] ’’ جس شخص کا بھی رات میں اُٹھ کر نماز پڑھنے کا معمول ہوتا ہے اور کبھی اس پر نیند غالب آجاتی ہے تو اس کے لیے اس نماز کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے اور اس کی نیند اس کے لیے صدقہ قرار پاتی ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ((مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوْئَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَوَجَدَ النَّاسَ قَدْ صَلُّوْا أَعْطَاہُ اللّٰہَ مِثْلَ أَجْرٍ مَنْ صَلّٰی وَحَضَرَ لَا یُنْقَصُ ذٰلِکَ مِنْ أَجْرِہٖ شَیْئًا۔)) [3]
Flag Counter