بدترین قسم ہے اور اگر یہ کہے کہ میں ان شاء اللہ ایسا کروں گا جب کہ اس کی نیت نہ کرنے کی ہو تو امام اوزاعی کے قول کے مطابق (بیک وقت) جھوٹ اور وعدہ خلافی دونوں ہوگی۔
ب: یہ کہ وعدہ کرے اور اس کی نیت (ابتدا) وعدہ پورا کرنے کی ہو،پھر کسی وجہ سے بلاکسی عذر کے وعدہ خلافی کرجائے۔
۳: جب جھگڑا تکرار کرے تو بے ہودہ گوئی سے کام لے،یعنی قصداً حق سے نکل جائے یہاں تک کہ حق باطل اور باطل حق ہوجائے،یہ دروغ گوئی پر آمادہ کرنے والی شے ہے۔
۴: جب معاہدہ کرے تو دھوکا دے اور عہد پورا نہ کرے،خواہ مسلمانوں سے ہو یا غیر مسلموں سے،دھوکا ہر عہد و پیمان میں حرام ہے،اگر چہ معاہد (جس فریق کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے) کافر ہی کیوں نہ ہو۔
۵: امانت میں خیانت،چنانچہ جب مسلمان کے پاس کوئی چیز بطورِ امانت رکھی جائے تو اس پر اس کی ادائی واجب ہے۔
خلاصۂ کلام یہ ہے کہ نفاقِ اصغر مکمل طور پر ظاہر و باطن،دل و زبان اور دخول و خروج کے اختلاف پر مبنی ہے،اسی لیے سلف کی ایک جماعت نے کہا ہے: ’’ نفاق کا خشوع یہ ہے کہ تم دیکھو کہ جسم سے تو خشوع کا اظہار ہورہا ہے،لیکن دل خشوع سے خالی ہے۔‘‘ [1]
یہ نفاق دین اسلام سے خارج نہیں کرتا،بلکہ یہ (اصل) نفاق سے کم تر نفاق ہے،کیونکہ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( أَرْبَعٌ مَنْ کُنَّ فِیْہِ کَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا وَمَنْ کَانَتْ فِیْہِ خَصْلَۃٌ مِنْہُنَّ کَانَتْ فِیْہِ خَصْلَۃٌ مِنَ النِّفَاقِ حَتَّی یَدَعَہَا: إِذَا حَدَّثَ کَذَبَ،وَإِذَا عَاہَدَ غَدَرَ،وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ،وَإِذَا خَاصَمَ
|