کہنے لگا : وہ تو میری بات نہیں مانے گا۔
فرمایا: اے انسان ! جب تم موت کو ٹالنے کی ہمت نہیں رکھتے تاکہ توبہ کرلو، اور جانتے ہو کہ جب موت آگئی تو کوئی مہلت بھی نہیں ملے گی، تو تم اپنی نجات کی امید کس بات پر رکھتے ہو؟
کہنے لگا : اچھا پانچویں بات بتاؤ۔
فرمایا: جب جہنم کے فرشتے آکر تمہیں جہنم کی طرف لے جائیں تو تُو ان کے ساتھ مت جانا۔
کہنے لگا: یہ کیسے ممکن ہے ، وہ نہ ہی مجھے چھوڑیں گے، اور نہ ہی میرا عذر مانیں گے۔
فرمایا: تو پھر کیسے نجات کی امید رکھتا ہے ؟
کہتے ہیں اس آدمی نے اسی وقت توبہ کی، اور ساری زندگی ابن ادہم کے ساتھ رہا ، یہاں تک کہ اسے موت آگئی۔ ( قصص التائبین)
ابو بکر واسطی فرماتے ہیں : ’’ تین چیزوں کے علاوہ ہر ایک چیز میں تاخیر اچھی ہے :
۱۔ جب نماز کا وقت ہوجائے ، تو جلدی کی جائے۔
۲۔ جنازہ دفن کرنے میں جلدی کی جائے۔
۳۔ گناہ کے بعد توبہ کرنے میں جلدی کی جائے۔
****
|