انہوں نے کہا: اگر تم پانچ کام کر لو توگناہ تمہیں کوئی نقصان نہیں دیں گے۔ کہنے لگا: بتایئے وہ کون سے امور ہیں ؟
فرمایا: ’’جب تم اللہ کی نافرمانی کا ارادہ کرو، تواللہ کا دیا ہوا رزق نہ کھاؤ۔‘‘ پھر میں کہاں سے کھاؤں ، زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ کا رزق ہے ؟
فرمایا: ’’پھر یہ بات تمہیں اچھی لگتی ہے کہ تم اس کا رزق بھی کھاؤ، اور اس کی نافرمانی بھی کرو؟ ‘‘
کہنے لگا: نہیں ؛ اچھا دوسری بات بتاؤ !
فرمایا: ’’ جب گناہ کا ارادہ کرو تواللہ کے ملک میں نہ رہو۔‘‘
کہنے لگا: یہ تو پہلی شرط سے بھی زیادہ سخت ہے، پھر میں کہاں پر رہوں ، مشرق ومغرب میں ساری زمین ؛ملک اور بادشاہی اسی کی ہے ؟
فرمایا: ’’کیا تمہیں یہ بات اچھی لگتی ہے کہ اس کے ملک میں رہو،اس کا دیا ہوا رزق بھی کھاؤ اور پھر اس کی نافرمانی بھی کرو؟
کہنے لگا: ہر گز نہیں ؛ اچھا تیسری بات بتاؤ!۔
فرمایا: ’’جب اس کی نافرمانی کا ارادہ ہو، اور تم اس کے ملک میں بھی رہ رہے ہو، اس کا رزق بھی کھارہے ہو، تو ایسی جگہ دیکھو، جہاں وہ دیکھتا نہ ہو۔‘‘
کہنے لگا: اے ابراہیم ! یہ کیسے ممکن ہے ، جب کہ وہ پوشیدہ بھید بھی جانتا ہے ؟
فرمایا: اے انسان !کیا یہ بات اچھی لگتی ہے کہ اس کے ملک میں رہو،اس کا دیا ہوا رزق بھی کھاؤ؛ اور وہ تمہیں دیکھ بھی رہا ہو، اور پھر اس کی نافرمانی میں اتنی بے باکی کرو؟
کہنے لگا : ہر گز نہیں ، اچھا چوتھی بات بتاؤ۔
فرمایا: جب ملک الموت تیری روح قبض کرنے کے لیے آجائے ، تو اسے کہنا کہ مجھے ذرا سی مہلت دے دے، تا کہ میں توبہ کرکے نیک عمل کرلوں ۔
|