Maktaba Wahhabi

141 - 141
آپس میں ایک دوسرے سے زور سے بولتے ہو ؛ ان کے روبرو زور سے نہ بولا کرو (ایسا نہ ہو) کہ تمہارے اعمال ضائع ہو جائیں اور تم کو خبر بھی نہ ہو۔‘‘ ۴۔ خود پسندي:خود پسندی یہ ہے کہ انسان کوئی عمل کرے ، اور پھر خود ہی اسے بہت اچھا سمجھے ، اور اس پر گھمنڈ کرے، اور اس کے کمی وکوتاہی کے پہلو کو نظر انداز کردے۔ اپنی کثرت عبادت اور نیک اعمال پر انسان کو غرور اور گھمنڈ نہیں ہونا چاہیے،کہیں ایسا نہ ہو کہ اللہ تعالیٰ کو یہ حرکت نا پسند آئے اور اس کی سارے اعمال ضائع ہوجائیں ۔ بلکہ نیک اعمال بجالانے کے بعد اللہ کا شکر ادا کیا جائے جس نے یہ توفیق دی، اور پھر اس سے قبولیت کی دعا کی جائے ؛ کیوں کہ وہ تو بے نیاز ہے ہی مگر ہمارے اعمال بھی اس قابل نہیں ہوتے کہ قبول کرلیے جائیں ، ان میں ہزاروں کوتاہیاں ہوتی ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا : ﴿وَلَا تَمْنُنْ تَسْتَکْثِرْo وَلِرَبِّکَ فَاصْبِرْ﴾ (المدثر: ۶۔۷) ’’ اور اس بات کا احسان نہ جتلائیں کہ آپ بہت زیادہ خیر کے کام کرتے ہیں ، بلکہ اپنے رب کے لیے صبر کریں ۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَنْ یُّدْخِلَ أَحَداً الْجَنَّۃَ عَمَلُہُ۔)) [متفق علیہ] ’’ کسی انسان کو اس کے اعمال جنت میں داخل نہیں کریں گے۔‘‘ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’نجات دو چیزوں میں ہے:ایک اللہ تعالیٰ کا خوف اورتقوی، اور دوسرا اخلاص نیت۔‘‘ اور ہلاکت دو چیزوں میں ہے: ’’نا امیدی اور خود پسندی(تعجب : بھلا لگنا)۔‘‘ خو د پسندی کے متعلق حدیث میں آتا ہے کہ:’’ ایک اپنے نفس سے خود پسند آدمی جار ہا تھا ، اور تکبر کے ساتھ اپنے سر کو ادھر ادھر حرکت دیتا اور متکبرانہ چال چلتا ، اللہ تعالیٰ نے
Flag Counter