﴿وَلَقَدْ اُوْحِیَ اِلَیْکَ وَاِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ ﴾ (الزمر:۶۵)
’’تحقیق وحی کی گئی آپ کی طرف اور ان لوگوں کی طرف جو آپ سے پہلے تھے۔ اگر آپ بھی شرک کریں گے تو آپ کے تمام اعمال ضائع کردیے جائیں گے اور ضرور گھاٹا پانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔‘‘
ایک حدیث قدسی میں ہے :
(( أَنَا أَغْنِی الشُّرَکَائَ عَنْ شِرْکٍ، مَنْ عَمِلَ عَمَلاً أَشْرَکْ فِیْہِ مَعِيَ غَیْرِیْ تَرَکْتُہُ وَشِرْکَہُ۔)) [مسلم]
’’میں مشرکین کے شرک سے بری ہوں ، جس نے ایسا عمل کیا جس میں میرے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا ، میں اس عامل اور اس کے شرک کو چھوڑ دیتا ہوں ۔‘‘
۲۔ کفر: فرمان الٰہی ہے :
﴿اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِاٰیٰاتِ رَبِّہِمْ وَلِقَائِہٖ فَحَبِطَتْ اَعْمَالُہُمْ فَلَا نُقِیْمُ لَہُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَزْناً﴾ (الکہف:۱۰۵)
’’یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ تعالی کی آیات کا کفر کیا ، او راس کی ملاقات کے منکر ہوئے ،پس ان کے اعمال ضائع کردیے گئے، قیامت والے دن ہم ان کا ذرا بھر بھی وزن نہیں کریں گے۔‘‘
۳۔ نبي کریم صلي اللّٰه عليه وسلم کي بات سے آگے بڑھنا ، اور اپني رائے یا فیصلہ کو ترجیح دینا ، ارشاد ِ الٰہی ہے:
﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْا اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلَا تَجْہَرُوْا لَہُ بِالْقَوْلِ کَجَہْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُکُمْ وَاَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَ﴾ (الحجرات:۲)
’’ اے اہل ایمان! اپنی آوازیں پیغمبر کی آواز سے اونچی نہ کرو اور جس طرح
|