Maktaba Wahhabi

96 - 393
لگتا ہے، اس کا دل اس کی محبت سے لبریز ہوجاتا ہے، اس کا ایک حصہ شرم گاہ کی طرف اتر آتا ہے، جس کی وجہ سے شہوت پیدا ہوتی اور قوت شہوتِ جماع شدید ہوجاتی ہے، یہ صورتِ حال اکثر دور جوانی میں ہوتی ہے، یہ طبعی حجابات میں سے ایک بہت بڑا حجاب ہے، جو نیکی میں رغبت سے روکتا اور زنا کے لیے برانگیختہ کرتا ہے، انسان کے اخلاق کو خراب کردیتا اور اسے باہمی فساد کی بہت بڑی ہلاکتوں میں مبتلا کردیتا ہے لہٰذا اس حجاب کو دور کرنا واجب ٹھہرا، پس جسے جماع کی استطاعت و قدرت ہو، اس کے لیے شادی سے بہتر اور کوئی صورت نہیں کیونکہ شادی کرنے سے نگاہ نیچی رہتی ہے اور شرم گاہ کی حفاظت ہوجاتی ہے کیونکہ یہ منی کے کثرت سے بہائے جانے کا سبب ہے۔ ‘‘[1] جذبہ جنس کی تسکین کے لیے اسلام نے قانونِ نکاح کی قانون سازی و تنظیم ہی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اس کی ترغیب بھی دی ہے اور اس کی راہ میں پیش آنے والی مشکلات کو بھی دور کیا ہے نیز ان تدابیر کو بھی بیان کیا ہے، جو عائلی زندگی میں محبت اور الفت کی اشاعت کے لیے کافی ہیں، تاکہ اصل مقصود و مطلوب حاصل ہوسکے۔ اس باب میں ہم ان شاء اللہ تعالیٰ بیان کریں گے:(۱)نکاح کے بارے میں اسلام کی ترغیب۔(۲)نکاح کے رستے میں حائل رکاوٹوں کا ازالہ اور(۳)عائلی زندگی میں محبت و الفت کی اشاعت کے لیے تدابیر۔ ان موضوعات میں سے ہر ایک کو الگ الگ فصل میں بیان کیا جائے گا۔
Flag Counter