Maktaba Wahhabi

77 - 393
بارے میں برٹرینڈ رسل(Bertronol Russel)نے لکھا ہے کہ ’’ شادی شدہ مردوں اور عورتوں کے شادی کے دائرہ سے باہر کے محبت کے تعلقات مردوں کی بدبختی اور طلاق کے واقعات کی کثرت کا سبب ہیں اور ایسے گھروں سے بہت سی مثالوں کو جمع کرنا کچھ مشکل نہیں ہے، جو شوہروں اور بیویوں کے ازدواجی زندگی کے شرکاء کے علاوہ دوسروں سے تعلقات کے باعث شکست و ریخت سے دوچار ہوگئے تھے۔ ‘‘ [1] دوسری طرف یہ بات قابل غور ہے کہ بچوں کا معبود خاندانوں کی تشکیل اور باہمی ارتباط میں اہم کردار ادا کرتا ہے لیکن یہ لوگ بچوں کو پیدا تو کرتے ہیں لیکن ان کے بچوں میں سے کسی کو یہ معلوم نہیں کہ اس کا حقیقی باپ کون ہے، اس تشکیک کے نتیجہ میں شوہر اور اس کی اولاد نیز شوہر اور بیوی میں قلبی ربط کمزور پڑجاتا ہے، ان کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں، جو ان کی خاندانی زندگی کو مربوط رکھ سکے لہٰذا خاندانی نظام ہمیشہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار رہتا ہے۔ ویل ڈیورنٹ نے ان کی موجودہ صورتِ حال کے بارے میں لکھا ہے:’’ اب بڑے شہروں میں گھر کا نظام ختم ہونا شروع ہوگیا ہے، ایک ہی پر اکتفاء نہ کرنے والی شادی نے اپنی اہم جاذبیت کو کھودیا ہے اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ متعہ کی شادی بہت بڑی اکثریت کی تائید کی وجہ سے کامیاب ہونا شروع ہوجائے گی کیونکہ شادی سے افزائش نسل تو مقصود ہی نہیں، آزاد شادی خواہ جائز ہو یا ناجائز، اس کے رواج میں اضافہ ہوجائے گا اور دوہرا معیار ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائے گا، ہر چیز میں مرد کی تقلید کرنے کے بعد عورت مرد کو شادی سے پہلے تجربہ کی ترغیب دے گی، اس سے طلاق کی شرح میں اضافہ ہوجائے گا اور ٹوٹی ہوئی شادیوں
Flag Counter